
لندن: جبری گمشدہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر جئیے سندھ فریڈم موومنٹ کے چیئرمین سہیل ابڑو کی قیادت اور زیرِ اہتمام برطانوی وزیرِاعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرے میں جموں کشمیر نیشنل ایکویلٹی پارٹی، جئیے سندھ فریڈم موومنٹ، بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ ریپبلکن پارٹی، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی، جبکہ خان آف قلات بلوچستان نے بھی مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
مظاہرے سے قبل تمام تنظیموں کے رہنماؤں نے وزیرِاعظم کے دفتر جا کر ایک یادداشت نامہ جمع کرایا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں بلوچستان، سندھ، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ یادداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ برطانوی حکومت نوٹس لے اور پاکستان پر دباؤ ڈالے تاکہ جبری گمشدگیوں اور ریاستی جبر کا خاتمہ ہو اور تمام اقوام کو ان کے بنیادی سیاسی و انسانی حقوق دیے جائیں۔
مظاہرے میں تقاریر کرتے ہوئے سہیل ابڑو، کشمیری رہنما سجاد راجہ، بی آر پی کے رہنما منصور بلوچ، پشتون تحفظ موومنٹ کے نمائندوں اور بلوچ نیشنل موومنٹ لندن یونٹ سکریٹری جاسم بلوچ نے خطاب کیا۔
جاسم بلوچ نے اپنی تقریر میں بلوچستان کی سنگین صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہزاروں بلوچ مرد، خواتین اور طلبہ جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں، جن میں سے کئی کی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مھرنگ بلوچ اور ان کی ساتھی بیبو بلوچ و شاہ جی گلزادی کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے، جبکہ استاد واحد کمبر بلوچ دو سال سے قید میں ہیں اور ان کے اہلِ خانہ کو ان کی زندگی تک کی خبر نہیں دی جا رہی۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ: بلوچ نسل کشی کو تسلیم کیا جائے ، جبری گمشدگیوں کو روکا جائے ، بلوچ سیاسی کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جائے ،اور تمام اقوام کو اپنے مستقبل کے فیصلے کا حق دیا جائے۔
آخر میں جاسم بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام کی جدوجہد آزادی اور انصاف کے لیے ہے، یہ آواز نہ پاکستان کے جبر سے دبائی جا سکتی ہے اور نہ ہی دنیا بھر میں اٹھنے والے حقِ خودارادیت کے نعروں کو روکا جا سکتا ہے۔