
افغانستان کے مشرقی صوبوں کُنر اور ننگرہار میں گزشتہ رات آنے والے خوفناک زلزلے نے وسیع تباہی مچا دی۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی محض 8 سے 10 کلومیٹر تھی، جس کے باعث جھٹکے شدید اور نقصان زیادہ ہوا۔
سرکاری اور مقامی ذرائع کے مطابق اب تک 622 سے زائد افراد ہلاک اور 1500 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ متعدد دیہات مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں اور ہزاروں مکانات گرنے سے لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔
ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں تاہم دشوار گزار پہاڑی راستے، لینڈ سلائیڈنگ اور مواصلاتی نظام کے متاثر ہونے کے باعث امدادی کاموں میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ افغان ریڈ کریسنٹ، مقامی حکام اور اقوام متحدہ کے عملے نے امدادی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں جبکہ طالبان حکومت نے بین الاقوامی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق زلزلے کے بعد کئی علاقوں میں چیخ و پکار سنائی دیتی رہی جبکہ سینکڑوں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں ملبے پر کھڑے نظر آئے۔ متاثرین کو فوری طور پر خوراک، طبی امداد اور پناہ گاہوں کی سخت ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں اکثر مکانات کچی اینٹوں اور پتھروں سے بنے ہوتے ہیں جو زلزلے کے جھٹکوں کے سامنے انتہائی کمزور ہیں، اسی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا۔
