یہی آنسو مزاحمت بن جاتی ہیں

تحریر: سرباز وفا
زرمبش مضمون

گزشتہ دنوں اسلام آباد کے شاہراہ پر بیٹی چھوٹی سی لڑکی ماہ رنگ بلوچ کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جو کہ لاپتہ مٹھا خان مری کی بیٹی ہے۔ وہ اپنے لاپتہ والد کی تصویر تھام کے رو رہی تھی۔ اس کمسن بچی کو لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی دین گلے لگا کر اسکے ساتھ رو رہی تھی۔
چھوٹی سی ماہ رنگ بلوچ کی چیخ اور آنسو ایک ایسے درد کا منظر پیش کر رہی ہے جسے دیکھتے وقت شاید ہی کسی نے اپنے آنسو روکا ہو، کہ وہ ایسا ہی مناظر تھا۔

بات یہ ہے کہ یہ ایسے دردناک مناظر ہمارے بلوچوں کیلئے کوئی نہی بات نہیں، کہ قصہ الم بلوچستان میں برسوں سے جاری ہے جہاں ہر روز ایسے دردناک مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔

بلوچستان کی شاہراہیں اس بات کے گواہ ہیں کہ بلوچ بچیوں کے آنسو آئے روز سڑکوں پہ بہتے رہیں۔ لیکن بلوچ بیٹیوں کے بہنے والے آنسووں نے انہیں آج کندن بنایا ہے، جس کے شواہد ہر در و دیوار دے رہی ہیں۔

ان آنسووں کی قیمت یہ کہ آج بیٹیاں اپنے بلوچ قوم کی رہنمائی کر رہی ہیں، وہ سمی دین، فوزیہ بلوچ، سائرہ بلوچ، سیما بلوچ ءُ گلزادی بلوچ ہو یا دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین۔

اسکی ایک اور مثال یہ بھی ہے کہ کچھ سال پہلے ایک ماہ رنگ نامی چھوٹی سی لڑکی جو اپنی جبری لاپتہ والد عبدلغفار لانگو کی بازیابی کیلئے رو رہی تھی اور جد و جہد کر رہی تھی لیکن استعمار نے اسے خاموش کرنے کیلئے اسکے والد کی لاش اسے تحفہ دیا، اس قصہ درد سے وہ خاموش نہیں رہی بلکہ مزاحمت کی علامت بن گئی آج اسے لوگ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے نام سے جانتے ہیں وہ ایک قومی لیڈر اور امید کی کرن بن گئی ہے۔

کیونکہ آنسو انسان کی صرف کمزوری نہیں بلکہ اس کی طاقت کی علامت بھی ہو سکتے ہیں۔ جب ظلم اپنی حد سے بڑھ جائے تو پھر آنکھوں سے بہنے والے آنسو طوفان کی صورت اختیار کر لیتے ہیں، وہ طوفان عوامی جد و جہد کی صورت میں بدلتے ہیں۔

بلوچ بیٹیوں کی آنکھوں سے بہنے والے ہر آنسو کا قطر آج ایک مزاحمتی تحریک کی ترجمانی کر رہی ہیں۔ کیونکہ مزاحمت انسان کی پہچان ہے۔ جب ایک فرد یا قوم مزاحمت کا علم بلند کرتا ہے تو وہ غلامی کی زنجیروں کو توڑ دیتی ہے۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ دنیا میں ہر انقلاب، ہر آزادی اور ہر کامیابی مزاحمت کے نتیجے میں ہی ممکن ہوئی۔

پاکستان ریاست بھی یہی سمجھتا ہے کہ طاقت کے استعمال سے بلوچ مزاحمت کمزور ہوگا لیکن اسے یہ ادراک ہونا چاہیے کہ جبر سے نکلنے والے آنسووں کا ہر قطرہ مزاحمت ہی بن جاتا ہے اور یہ مزاحمت استعمار کی تباہی۔
تم نے عشروں سے اس بلوچ ماں بہنوں کو اپنے جبر سے خاموش کرانے کی کوشش لیکن تمہارے ہر جبر کے بعد مزاحمت اُبھرتا گیا۔
اے! استعمار تمہیں یہ بات بھی اچھی طرح یاد رکھنا چاہیے کہ یہ بھی چھوٹی سی ماہ رنگ بلوچ ایک اور کامریڈ ماہ رنگ بنے گی۔ تم نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی سیاسی مزاحمت سامنا کرنے کی ہمت نہیں اسی اپنے آئین اور قانون کو پامال کرکے اسے بنا ثبوت جیل میں قید کیا، آج بھی اسکا وہی نظریہ آپکے مقابلہ کر رہی ہیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

افغانستان میں خوفناک زلزلہ، 600 سے زائد افراد ہلاک، ہزاروں زخمی اور دیہات تباہ

پیر ستمبر 1 , 2025
افغانستان کے مشرقی صوبوں کُنر اور ننگرہار میں گزشتہ رات آنے والے خوفناک زلزلے نے وسیع تباہی مچا دی۔ امریکی زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 6.0 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی گہرائی محض 8 سے 10 کلومیٹر تھی، جس کے باعث جھٹکے شدید اور نقصان زیادہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ