
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کے زیر اہتمام آج کراچی آفس میں جبری گمشدگیوں کے متاثرین کا عالمی دن منایا گیا۔ اس موقع پر ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں مقررین نے جبری گمشدگیوں کو آئین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔
اجلاس کی نظامت سادیہ بلوچ نے کی۔ انسانی حقوق کے رہنما ڈاکٹر توصیف، عورت فاؤنڈیشن کی ڈائریکٹر مہناز رحمان اور سینئر صحافی سہیل سانگی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کو اس غیر قانونی عمل کو فوری طور پر بند کرنا ہوگا اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جانا چاہیے۔
اس موقع پر بلوچ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے بھی اپنے دکھ بھرے تجربات بیان کیے اور انصاف کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں زاہد بلوچ، سرفراز بلوچ، شیراز بلوچ اور سیلان بلوچ کے اہلخانہ نے شرکت کی اور کہا کہ برسوں گزرنے کے باوجود ان کے پیاروں کی بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، جس سے خاندان شدید ذہنی اور معاشی اذیت کا شکار ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ڈپٹی آرگنائزر لالہ وہاب بلوچ، عثمان بلوچ، زاہد بگٹی اور خالق جونیجو نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جبری گمشدگیوں کے مستقل سدباب کے لیے واضح قانون سازی اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔