
بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے صوبائی حکومت کی درخواست پر 30 اگست سے 6 ستمبر تک موبائل فون انٹرنیٹ بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق یہ اقدام سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ انٹرنیٹ سروس کی بندش سے صوبے بھر کے شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں، خاص طور پر آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی 6 اگست کو بلوچستان میں موبائل انٹرنیٹ بند کی گئی تھی، جس پر بلوچستان ہائی کورٹ نے 21 اگست کو کوئٹہ میں 2 گھنٹے کے اندر انٹرنیٹ بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی احکامات کے بعد کوئٹہ، پشین اور چمن کے بعض علاقوں میں سروس بحال ہوئی تھی، تاہم کئی علاقوں میں انٹرنیٹ نہایت سست یا مکمل طور پر بند رہی۔
موبائل انٹرنیٹ کی بار بار معطلی کے خلاف چیئرمین کنزیومر سوسائٹی خیر محمد نے آئینی درخواست بھی دائر کی تھی جس پر ہائی کورٹ نے سماعت کی تھی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بار بار کی اس بندش نے روزمرہ زندگی اور معاشی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
دوسری جانب جیکب آباد: پاکستان ریلوے حکام نے ہفتے کے روز پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کو جیکب آباد ریلوے اسٹیشن پر روک دیا۔ حکام کے مطابق یہ فیصلہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین کو جیکب آباد سے آگے جانے کی اجازت نہیں دی گئی، جبکہ مسافروں کو بلوچستان پہنچانے کے لیے سرکاری ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جعفر ایکسپریس پشاور سے روانہ ہوئی تھی اور کوئٹہ کی جانب گامزن تھی کہ اچانک جیکب آباد میں اسے روکنے کے احکامات جاری کیے گئے۔
حکام نے ابھی تک سیکیورٹی خطرے کی نوعیت کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ صورتِ حال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے اور جیسے ہی سیکیورٹی کلیئرنس ملے گی، ٹرین سروس بحال کر دی جائے گی۔
