کراچی: جبری لاپتہ صادق بلوچ کی لواحقین کی کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس

کراچی سے آج صبح پاکستانی خفیہ اداروں کے کارندوں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار صادق بلوچ کے اہل خانہ نے پریس کانفریس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملیر کراچی کے رہائشی ہیں اور آج آپ کے سامنے انصاف کی پکار لے کر آئے ہیں۔ یہ ہمارے لیے انتہائی افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جسے جمہوری کہا جاتا ہے، مگر جہاں حکومت، عدلیہ اور میڈیا سب اپنے اصل کردار سے غافل ہیں۔ ایسا نظام قائم کیا گیا ہے جس میں عام شہریوں سے جینے کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا ہے۔

انہوں نے کانفریس میں کہا کہ آج علی الصبح تقریباً 5 بج کر 30 منٹ پر سی ٹی ڈی، پولیس اور سول کپڑوں میں ملبوس افراد ڈاکوؤں کی طرح ہمارے گھر پر ٹوٹ پڑے۔ دروازے توڑ کر اندر داخل ہوئے، بزرگوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، اور ہمارے بیٹے صادق کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ ہمارا دکھ یہ ہے کہ ہم انہیں روک نہ پائے، کیونکہ ہمارے ہاتھ خالی تھے جبکہ ان کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس وقت اتنے بے بس ہو چکے ہیں کہ جانوروں کی مثال بھی ہمارے حق میں نہیں آتی۔ ایک باز جب مرغی کے بچوں پر جھپٹتا ہے تو مرغی اپنے پنجوں سے مزاحمت کرتی ہے، مگر ہم اس حالت میں بھی نہیں رہے کیونکہ ننگے ہاتھ بندوق کے سامنے کچھ نہیں کر سکتے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست آج ڈاکوؤں اور بدمعاشوں کے ہاتھوں عوام کے گھروں کو اجاڑ رہی ہے۔ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں جائیں؟ کس سے بات کریں؟ اور کون ہے جو ہمارے بیٹے کو واپس دلائے؟ ریاست ہمیں کیوں اس قدر بے بس کر رہی ہے؟ کیا عوام کو اپنی حفاظت کے لیے بندوق اٹھانی پڑے گی؟ کیونکہ عدلیہ سے امیدیں دم توڑ رہی ہیں اور وہی ادارے جو ہماری حفاظت کے نام پر وجود رکھتے ہیں، وہی ہمیں اجاڑنے میں مصروف ہیں۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ اس بے بسی اور کرب کے عالم میں ہم میڈیا کے ذریعے اپنی فریاد اہلِ شعور تک پہنچا رہے ہیں۔ ہم اپنے بیٹے کی سلامتی چاہتے ہیں۔ حکام کے لیے شاید وہ ایک مشتبہ شخص ہو، مگر ہمارے لیے وہ ہمارے گھر کا چراغ ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ اس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوگا۔ ہماری حکام سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ ہمارے بیٹے صادق کو فی الفور باحفاظت رہا کیا جائے۔ ساتھ ہی ہم عوام الناس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انصاف کے حصول میں ہمارا ساتھ دیں۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

کولواہ: دس سالوں سے جبری لاپتہ شخص کا بھائی بھی جبری لاپتہ

ہفتہ اگست 23 , 2025
بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فورسز نے گزشتہ دس سالوں سے جبری لاپتہ شخص کے بھائی کو بھی حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت کچکول بلوچ ولد میار کے نام سے ہوئی ہے، جو کولواہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ