
مستونگ سے تعلق رکھنے والے نوجوان احسان شاہ کو 3 جون 2025 کو کوئٹہ کے علاقے غنجہ ڈوری میں فورسز کے اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کر دیا۔
احسان کی والدہ گزشتہ دو ہفتوں سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دھرنا دیے ہوئے ہیں اور واقعے میں ملوث اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
احسان کی والدہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ دھرنے کو ختم کرنے کے لیے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس کی جانب سے انہیں دھمکیاں دی گئی ہیں، جس میں انہیں گرفتار کرنے یا جبری طور پر لاپتہ کرنے کی دھمکی بھی شامل ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ مقدمہ درج کروانے کے دوران مستونگ پولیس کی جانب سے انہیں اور ان کے خاندان کو ہراساں کیا گیا۔
عدالتی حکم پر احسان شاہ کے قتل کا مقدمہ نامعلوم ایف سی اہلکاروں کے خلاف درج کیا گیا ہے، تاہم متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ متعلقہ اہلکاروں کو حکام کی جانب سے گرفتار کرنے کے بجائے تحفظ دیا جا رہا ہے۔
احسان شاہ کی والدہ نے بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں اور انصاف کے حصول میں ان کا ساتھ دیں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ حکام کی دھمکیوں سے وہ خوفزدہ نہیں ہیں اور جب تک انصاف نہیں ملتا، ان کا احتجاجی دھرنا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری رہے گا۔