
کراچی: لیاری کے 25 سالہ طالبعلم زاہد علی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر لگایا گیا احتجاجی کیمپ پانچویں روز بھی جاری رہا۔ اہلِ خانہ کے مطابق، 17 جولائی کو سیکیورٹی اہلکاروں نے زاہد کو رکشے سمیت حراست میں لیا تھا، تاہم 24 روز گزر جانے کے باوجود اس کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
زاہد کراچی یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کا طالبعلم اور جز وقتی رکشہ ڈرائیور تھا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ زاہد کو عدالت میں پیش کیا جائے یا فوری طور پر رہا کیا جائے۔
احتجاجی کیمپ میں زاہد کے والدین، قریبی رشتہ دار، انسانی حقوق کے کارکنان، طلبہ اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر “زاہد کو بازیاب کرو”، “طلبہ کو لاپتہ کرنا بند کرو” اور “عدالت میں پیش کرو یا رہا کرو” جیسے نعرے درج ہیں۔