
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سرمچاروں نے 6 اگست کو تمپ میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں ڈیتھ اسکواڈ کا ایک کارندہ زخمی ہوا، جبکہ اسی معرکے میں ہمارا نڈر، وفاشعار اور بہادر ساتھی، سرمچار سیکنڈ لیفٹننٹ جبار عرف اسد، مادرِ وطن پر قربان ہو کر شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوا۔ بی ایل ایف، سیکنڈ لیفٹننٹ شہید جبار عرف اسد کی بے مثال قربانی کو سلام پیش کرتے ہوئے یہ عہد دہراتی ہے کہ ان کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ سیکنڈ لیفٹننٹ شہید جبار بلوچ نے 2020 میں بلوچ قومی آزادی کی تحریک میں شمولیت اختیار کی اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کا آغاز کیا۔ ابتدائی طور پر وہ شہری محاذ پر تنظیمی سرگرمیوں میں مصروف رہے اور اپنی ذہانت، بصیرت اور تنظیمی فہم کے باعث قلیل مدت میں ایک اہم اور فعال ساتھی کے طور پر ابھرے۔ 2022 میں تنظیمی فیصلے کے تحت انہیں سراوان ریجن کے کیمپ میں منتقل کیا گیا، جہاں انہوں نے مسلسل محنت، خلوص اور لگن کے ساتھ محاذ پر اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں۔ بعد ازاں مزید تنظیمی ضرورت کے تحت شہید کو مکران ریجن منتقل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید نے بولان، مستونگ، تمپ، تربت، مند، کلبر، سیاہجی، مزن بند سمیت کئی علاقوں میں بی ایل ایف کے اہم جنگی معرکوں میں بھرپور حصہ لیا۔ مند متسنگ فوجی چوکی پر قبضے اور آپریشن بام جیسے نمایاں معرکوں میں عملی کردار ادا کرتے ہوئے دشمن کو شدید نقصانات سے دوچار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ سیکنڈ لیفٹننٹ شہید جبار عرف اسد بلوچ ولد دین محمد کا تعلق کیچ کے علاقے تمپ سے تھا۔ وہ ایک ذہین، جفاکش، باصلاحیت اور باشعور نوجوان تھے۔ شہید نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے تمپ سے حاصل کی اور بعد ازاں مزید تعلیم کے لیے کوئٹہ منتقل ہوئے۔ وہ تنظیم کے اہم اور قابلِ اعتماد ٹیکنیکل سرمچار تھے جنہوں نے مختلف محاذوں پر فنی مہارت کے ساتھ اہم ذمہ داریاں انجام دیں۔ اپنی قائدانہ صلاحیتوں، فکری پختگی اور تکنیکی فہم کے باعث تنظیم میں جلد ہی نمایاں مقام حاصل کیا۔ شہید نے نہایت وفاداری، سچائی اور استقامت کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور آخری لمحے تک اپنے عہد سے وفادار رہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ، سیکنڈ لیفٹننٹ شہید جبار عرف اسد بلوچ کو ان کی عظیم قربانی پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ واضح کرتی ہے کہ ان کی شہادت میں ملوث ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کی مکمل شناخت تنظیم کے پاس موجود ہے، جنہیں جلد اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔