وی بی ایم پی کا احتجاجی کیمپ 5903 ویں روز بھی جاری

کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا علامتی احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5903 ویں روز بھی جاری رہا۔ کیمپ میں لاپتہ افراد کے لواحقین نے شرکت کر کے ماورائے قانون جبری گمشدگیوں کے فوری خاتمے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔

کیمپ میں جبری لاپتہ ذاکر اسماعیل کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ذاکر اسماعیل ولد محمد اسماعیل، سکنہ نال خضدار کو پاکستانی فورسز نے 11 فروری 2013 کو کراچی کے علاقے لکی روڈ نادرن بائی پاس سے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کر دیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 برسوں سے ذاکر کا کوئی پتہ نہیں، نہ ہی کسی عدالت میں پیش کیا گیا، اور نہ ہی ان کی بازیابی کے لیے ریاستی سطح پر کوئی پیش رفت ہوئی ہے۔

احتجاجی مظاہرین نے زور دیا کہ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، اور ان تمام افراد کو منظر عام پر لا کر انہیں آئینی اور قانونی حقوق دیے جائیں۔ انہوں نے ماورائے قانون قتل عام اور جبری گمشدگیوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ مہ جبین اور یونس بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، اور اس مسئلے کو ملکی آئین کے تحت مستقل طور پر حل کیا جائے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خاموش تصویر، گونجتا احتجاج

جمعرات اگست 7 , 2025
تحریر: عزیز سنگھورزرمبش مضمون اسلام آباد ان دنوں ایک بار پھر بلوچوں کی صدائے احتجاج سے گونج رہا ہے۔ یہ احتجاج اب تیسرے ہفتے میں داخل ہوچکا ہے۔ گرمی، دھوپ اور ریاستی سرد مہری کے باوجود بلوچ خواتین، بچے اور نوجوان اس امید پر بیٹھے ہیں کہ شاید ان کی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ