ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت سے نوجوان کی جبری گمشدگی کے خلاف شھید فدا چوک پر صبح سے احتجاج جاری، حکومت آیا نہ سیاسی جماعتوں نے آکر تسلی دینے کی زحمت کی۔ لواحقین
مظاہرین نے کہاکہ فورسز نے پیر اور منگل کی درمیانی رات ملائی بازار تربت میں چھاپہ مار کر واجد ولد صوالی نامی ایک نوجوان کو حراست میں لے لیا۔ فیملی نے کہا ہے کہ چھاپہ کے وقت فورسز نے عورتوں پر تشدّد کیا جب ہم نے واجد کی گرفتاری اور گھر پر سرچ آپریشن کے وارنٹ دکھانے کا مطالبہ کیا تو مناسب جواب دینے کے بجائے واجد کو سوتے ہوئے گھسیٹ کر زبردستی لے گئے جب کہ عورتوں اور بچوں پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا۔
نوجوان واجد ولد صوالی تربت یونیورسٹی سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ کا طالب علم ہے ان کے والد تربت شھر میں پنکچر کی دکان چلاتے ہیں۔ واجد کی جبری حراست کے خلاف منگل کو ملائی بازار کے عورتوں نے ان کی فیملی کے ہمراہ ریلی نکالی اور شھید فدا چوک پر آکر اسے احتجاجاً بند کردیا۔ سول سوسائٹی کے کارکنان بھی احتجاج میں شریک تھے۔
تاہم صبح سے فیملی کی خواتین چند نوجوانوں کے ہمراہ شھید فدا چوک پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور چوک کو بند کردیا ہے۔
ترت میں پیر اور منگل کی درمیانی شب ایک نوجوان کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف منگل کو علاقہ کے خواتین اور بچوں نے لواحقین سول سوسائٹی کے ہمراہ احتجاج کرکے شھید فدا چوک پر دھرنا دیا۔
درین اثنا مند سے جبری لاپتہ ہونے والا نوجوان سہیل نیاز تمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
اسطرح براہمدغ ولد کیپٹن نواز سکنہ دازن بھی بازیاب ہوگئے ہیں جنھیں فورسز نے 14 اکتوبر 2023 کو حراست میں لیکر جبری لاپتہ کردیاتھا ۔