مستونگ سے پاکستانی فورسز خفیہ اداروں کے ہاتھوں 17 ماہ قبل جبری گمشدگی کا شکار نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔تفصیلات کے مطابق 10اگست 2022 کو مستونگ سے جبری گمشدگی کا شکار شاہد حسین گذشتہ روز بازیاب ہو کر اپنے گھر پھنچ گیا، قریبی ذرائع نے ان کے بازیابی کی تصدیق کردی ہے-
دوسری جانب پنجگور سے جبری 14 جون 2023 کو وسیم ولد عبدین نامی شخص کو پاکستان فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے پنجگور زاکر ولد رحمت نامی نابینہ شخص کے ہمراہ جبری لاپتہ کردیا تھا گزشتہ رات بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔ آپ کو علم ہے زاکر ولد رحمت کو فورسز نے د ستمبر 2023 کو بسمہ میں دیگر لاپتہ افراد کے ہمراہ سی ٹی ڈی نے شہید کیا تھا ۔
جنوری کو بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر ڈیرہ اللہ یار سے سی ٹی ڈی اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے سلا ولد وڈیر گاگو بگٹی نامی نوجوان کو حراست میں لیکر اپنے ہمراہ گئے جس کے بعد وہ منظرعام پر نہیں آسکا ہے-
بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر بلوچ تنظیمیں ان جبری گمشدگیوں اور قتل میں ریاستی اداروں کو ملوث قرار دیتے ہیں ان تنظیموں کا الزام ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث ریاستی اداروں کے حمایت پاکستان کے مین اسٹریم پارٹیاں حکومت اور عدلیہ کررہی ہیں جو کہ شہری حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے-
بلوچستان، اسلام آباد، سمیت دنیاء بھر میں جاری حالیہ مظاہروں میں مظاہرین بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خاتمے کا مطالبہ اور ریاستی اداروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کررہے ہیں جبکہ ان احتجاجوں کے چلتے عالمی انسانی حقوق کے تنظیمیں بھی اس جانب متوجہ ہورہے ہیں، مختلف انسانی حقوق کے تنظیموں اور ممالک نے بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کی مذمت کی ہے-