ساچان گرائمر سکول کے پرنسپل شریف زاکر کے گھر پر اندھا دھند فائرنگ اور دستی بم حملہ ریاستی جارحیت اور اجتماعی سزا کا ایک گھناؤنا فعل ہے۔

زرمبش رپورٹ

ماڈل ہائی اسکول تربت میں ایس ایس ٹی ماسٹر اور کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پرائیویٹ اسکول ساچان گرائمر کے پرنسپل سر شریف زاکر بلوچ کے گھر پر حملہ ایک دردناک واقعہ ہے جو بلوچستان میں ریاستی اداروں سے وابستہ مسلح اہلکاروں کی طرف سے جاری تشدد اور دھمکیوں کو اجاگر کرتا ہے۔

کل شام بروز ہفتہ سر شریف بلوچ کے رہائش گاہ کو بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا، ان کے گھر پر اندھا دھند فائرنگ اور دستی بم پھینکا گیا۔ یہ جارحیت اور اجتماعی سزا کا ایک گھناؤنا فعل ہے، جو بلوچستان میں بار بار چلنے والا ریاستی اداروں کا واضع غیر انسانی عمل بن چکا ہے۔

بلوچ عوام کئی دہائیوں سے ریاستی سرپرستی میں ہونے والے تشدد اور جبر کا شکار ہیں اور سر شریف کے گھر پر حملہ اس شورش زدہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی ایک اور مثال ہے۔ یہ حقیقت کہ یہ حملہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں ہے، تشویشناک ہے اور بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ ریاستی اداروں کی جانب سے بلوچستان میں تعلیم یافتہ اور ترقی پسند آوازوں کو خاموش اور ڈرانے کی دانستہ کوشش ہے۔ اس سے قبل ریاستی فورسز نے اکتوبر 2020 میں سر شریف کے بھائی حنیف چمروک کو گھر سے حراست میں لیے جانے کے بعد ماورائے عدالت قتل کیا ۔ یہ اس استثنیٰ کا اشارہ ہے جس کے ساتھ یہ مسلح اہلکار کام کرتے ہیں، ان کے اعمال کا کوئی جوابدہ نہیں۔ اس طرح کا ریاستی تشدد نہ صرف افراد کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ قانون کی حکمرانی اور معاشرے کے جمہوری تانے بانے کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔

ریاستی فورسز اور خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے سر شریف کو مسلسل ہراساں کرنا اور دھمکیاں دینا بلوچ عوام کی آواز کو دبانے کا ایک اور حربہ ہے۔ سر شریف جیسے تعلیم یافتہ اور بااثر افراد کو نشانہ بنا کر، ریاست سائنسی شعور کے بہاؤ کو روکنے اور بلوچستان میں سماجی اور سیاسی تعلیم کی ترقی میں رکاوٹ بننے کی امید رکھتی ہے۔ یہ حملے ایسے معاشرے کی بنیادوں پر براہ راست حملہ ہیں جو علم اور تعلیم کو اہمیت دیتا ہے۔

یہ دیکھ کر مایوسی ہے کہ ریاستی ادارے، جن کی بنیادی ذمہ داری اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا ہے، تشدد اور ڈرانے دھمکانے کے مرتکب بن گئے ہیں۔ ایسے اقدامات نہ صرف انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ انسانیت اور انصاف کے اصولوں کے بھی خلاف ہیں۔ ریاست پاکستان کو اپنے اعمال کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے اور اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے، چاہے ان کے خیالات اور نظریات کچھ بھی ہوں۔

سر شریف کے گھر پر حملہ بلوچستان میں جاری تشدد اور جبر کی واضح یاد دہانی ہے۔ یہ زندگی کے حق، آزادی اور اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔

انسانی حقوق اور سلامتی کیلئے کام کرنے والے ادارئے ریاست پاکستان کو اس واقعے کی تحقیقات کے لیے فوری ایکشن لینے کیلئے زور دیں اور اس غیر انسانی عمل میں ملوث افراد کو سزا دینے کا حکم دیں۔

تاکہ بلوچستان میں جاری جنگ میں نہتے اور معزز شہریوں اس تنازعہ میں ذہنی اور جانی نقصان دینے سے اجتناب کریں اور بلوچ عوام کی آوازوں اور امنگوں کو تسلیم کرے اور اس کا احترام کرے اور تشدد اور جبر کے اس وحشیانہ نظام اور پالیسیوں کا خاتمہ کرے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

اپیل

اتوار فروری 2 , 2025
تحریر: دلمراد بلوچ(سیکریٹری جنرل بلوچ نیشنل موومنٹ ) میں کئی سالوں میں دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے سوشل میڈیا میں سرگرم دوست ایک قسم کے مبہم جذباتی پوسٹ یا آدھی ادھوری پوست کو رواج دے رہے ہیں یا اس کا حصہ بن چکے ہیں۔ اکثر دیکھا جارہا ہے کہ سوشل […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ