ریاست نے بلوچ قوم کی نسل کشی استحصال کے علاؤہ عالمی دنیا کو بھی بیوقوف بنا دیا  ہے ۔تحریر کامریڈ وسیم سفر

گوادر اینٹرنیشنل ائیرپورٹ کے افتتاحی پروگرام کا آغاز 20 جنوری 2025 کو  کر دیا گیا مقامی آبادیوں کو ہدایت نامہ جاری کرکے گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی، کراچی سے پی آئی اے کی پرواز اڑان بھر کر گوادر میں لینڈ کرنے پر  ، گوادر ائیر پورٹ کا افتتاح ہوگیا ۔



کسی نے یہ نہیں پوچھا انٹر نیشنل ائیرپورٹ پر لوکل جہاز اتاری جا رہی ہیں، نام انٹر نیشنل کا استعمال ہو رہا ہے، کہاگیا چین امریکہ کسی دوسرے تیسرے بیرونی ملک سے کوئی جہاز لینڈ کر رہے ہیں ۔

اسی سے پہلے  چینی صدر کے  پاکستان آمد  پر گوادر ائیرپورٹ کا ورچوئل افتتاح  اسلام آباد میں کیاگیا ۔
پہلی بار دنیا میں میں یہ ڈرامہ بازی کامیاب قرار پایا گیا غائبانہ طور پر دلہا لی دلہن سے نکاح ہوا ، لیکن آج تک دلہا نے دلہن کو  دلہن نے دولھے کو نہیں  دیکھا  ۔  
کھربوں ڈالر چائنا سے وصولی سرمایہ کاری کے نام پر پاک چائنا اکنامک کوریڈور سوائے نام سے  یہاں گوادر بلوچستان بھر میں ترقیاتی منصوبوں کے کوئی آثار سی پیک یا دوسرے تیسرے پروجیکٹس کی زمین پر کوئی نظر نہیں آرہا ہے،

مقامی لوکل لوگوں کی زندگیوں کو اجیران بنا دیا گیا ہے ، ترقی سیکورٹی کے نام پر نسل کشی قتل عام جبری گمشدگیاں ،فوجی  جارہیت،بربریت کی  پالیسیوں میں تیزی لائی گئی ہے ۔

بلوچ قوم کی نسل کشی قتل عام کرنے کیلئے ناقص انفرا اسٹکچر ایک خونی شاہراہ جو لاہور اسلام آباد کے کسی محلے  گاؤں کی گلی میں استعمال کرنے کے قابل نہیں ہے
گوادر ٹو کوئٹہ تربت ٹو کراچی اسے بنام سی پیک ڈکلیئر کر دیا گیا ہے ،
لیکن  یہاں بلوچستان میں سی پیک نامی کوئی شاہراہ زمین پر موجود ہی نہیں ہے  ۔

چائنا کے بعد سعودی عرب کمر بستہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے آئل ریفائنری سیندک ریکوڈک پروجیکٹ میں شراکت داری یہ دونوں ممالک نے سرمایہ کاری کیلئے معاہدہ نہیں بلکہ بلوچوں کی نسل کشی قتل عام کرنے کیلئے معاہدے پر دستخط کر دئیے گئے ہیں ، حالانکہ عرب ممالک  بخوبی واقف ہیں کہ گزشتہ 76 برسوں سے بلوچستان میں جاری قومی بقاء کی پاسداری کرنے کیلئے بلوچ قوم اپنی بقاء کی خاطر سامراجی قابض گیر قوتوں سے نبر آزما بر سر پیکار ہیں

وہ بجائے بلوچ نسل کشی قتل عام استحصال کرنے کیخلاف انہیں روکنے ،دنیا میں سرمایہ کاری ترقی کا ڈرامہ رچا کر بلوچ قوم کی نسل کشی کرنے کیلئے سامراج قابض گیر قوتوں کی ہاتھ بٹھا رہے ہیں ،جو کسی طرح  بلوچ کیلے قابل قبول نہیں  ہے ۔

بلوچستان میں ریاستی جبر جارہیت سے کوئی محفوظ نہیں حالانکہ غلامی کی سب سے بدترین درجے میں بلوچوں کو رکھا گیا ہے جبر جارہیت کی بدترین مثال یہاں دیہاڑی والے مزدوروں کو بھی سامراجی قابض گیر قوتوں کو ٹیکس دینا پڑرہا ہے ،روز بروز بلوچ قوم کی غلامی محکومی پالیسیوں کو منظم مستحکم کیا جا رہا ہے ۔

اب تو دنیا کو ادراک ہونا چاہیے بلوچ نسل کشی قتل عام استحصال میں سامراج قابض گیر قوتوں کا راستہ روکا جائے، باز پرس کیا جائے وگرنہ بلوچ نسل کشی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں خاموشی انکی رضآ مندی خوشنودی تصور کیجائے گی۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

نوشکی میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا جلسے سے خطاب، ہزاروں افراد کی شرکت

منگل جنوری 21 , 2025
نوشکی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) نوشکی 25 جنوری کو دالبندین میں بلوچ نسل کشی کیخلاف  جاری قومی اجتماع کی تیاریاں جاری ۔ ڈاکٹر ماہ رنگ نے نوشکی ریلی اور جلسہ عام سے خطاب میں کہاکہ ریاست ہماری عوامی مزاحمت سے خوفزدہ ہے، آج ضروری ہے کہ اس مزاحمت کو مضبوطی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ