شال بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر نکالی گئی ریلی کے منتظمین اور شرکا پر سرکار کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کئیے گیے ہیں۔
مقدمات منگل کے روز گوادر اور پسنی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے تیسرے دؤر میں اظہار یکجہتی کے لئے نکالی گئی ریلی کے خلاف پولیس کی مدعیت میں دائر کیا گیا ہے اور متعدد مظاہرین کو ان مقدمات میں شامل کیا گیا ہے-
مقدمات میں مظاہرین پر ریاست مخالف نعرہ بازی اور لوگوں کو بھڑکانے کا الزام شامل ہے، جبکہ خضدار میں اسلام آباد دھرنے میں شریک لاپتہ آصف اور رشید کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ سمیت جبری لاپتہ سلمان بلوچ کے ہمشیرہ سعدیہ بلوچ پر بھی مقدمات دائر کئے گئے ہیں-
خیال رہے کہ یہ پہلی دفعہ نہیں اس سے قبل بلوچستان کے بعض شہروں ، سندھ اور پنجاب میں بھی بلوچ نسل کشی کےخلاف لانگ مارچ کے شرکاء اور منتظمین پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
اس سے قبل لوگوں کو ریاست اور فوج کےخلاف اکسانے کے الزام میں اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرے کی قیادت کرنے والی بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کیخلاف سندھ کے شہر خیرپور تھانہ وڈا ماچھیوں پر سب انسپکٹر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا تھا-
واقعہ کے بعد سندھ سمیت دنیاء بھر سے سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنان نے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے سندھ پولیس اور حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد پولیس افسر کی معطلی کا نوٹیفیکیشن سندھ پولیس کی جانب سے جاری کردیا گیا تھا۔
گوادر اور نال پولیس مقدمات پر ردعمل دیتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے انتظامیہ کی جانب مظاہرین پر بوگس الزامات اور مقدمات انکی بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے حوالے غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے مظاہرین ان مقدمات سے خوفزدہ نہیں بلکے اپنے پرامن احتجاجی تحریک کو جاری رکھینگے-