امریکہ نے گوانتاناموبے کے 11 یمنی قیدی عمان منتقل کر دیے

امریکہ نے گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں قید 11 یمنی قیدیوں کو رہا کر کے عمان کے حوالے کر دیا ہے۔ ان قیدیوں پر کوئی باقاعدہ الزام عائد نہیں کیا گیا تھا، اور وہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے امریکی حراست میں تھے۔

ان یمنی شہریوں کی رہائی کا فیصلہ وفاقی قومی سلامتی کمیٹیوں نے کیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، ان کی منتقلی کی کوششیں گزشتہ تین سال سے جاری تھیں، تاہم کانگریس کی مخالفت کے باعث یہ عمل تاخیر کا شکار رہا۔ عمان حکومت کو قیدیوں کی حوالگی کے بدلے امریکہ نے کیا شرائط پیش کیں یا کیا ضمانتیں لی گئیں، اس پر امریکی حکام خاموش ہیں۔

رہائی پانے والے قیدیوں کی کہانیاں

معت العلوی ان قیدیوں میں سے ایک ہیں جو حراستی مرکز میں دستیاب سامان سے کشتی اور جہاز کی نقل بنانے کے باعث مشہور ہوئے۔ ایک اور قیدی، شوغی الحاج، نے اپنی مسلسل حراست کے خلاف کئی بار بھوک ہڑتال کی تھی۔

گوانتاناموبے کی تاریخ

گوانتاناموبے حراستی مرکز 11 جنوری 2002 کو کیوبا میں امریکی بحری اڈے پر قائم کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد مبینہ دہشت گردوں کو امریکہ کے روایتی قانونی نظام سے باہر قید کرنا تھا، تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جا سکے اور مقدمہ چلایا جا سکے۔ جارج ڈبلیو بش انتظامیہ نے اسے "دہشت گردی کے خلاف جنگ” میں اہم قرار دیا تھا۔

تقریباً 800 قیدیوں کو اس مرکز میں رکھا گیا، جن میں سے کئی کو پہلے سی آئی اے کے خفیہ حراستی مراکز میں منتقل کر کے بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ آج وہاں صرف 15 قیدی باقی ہیں۔

گوانتاناموبے کے مستقبل کا سوال

جب جو بائیڈن نے صدارت سنبھالی، اس وقت گوانتاناموبے میں 40 قیدی موجود تھے۔ بائیڈن انتظامیہ نے پہلی بار اقوام متحدہ کو اس مرکز کا دورہ کرنے کی اجازت دی۔ باراک اوباما کے دور میں بھی قیدیوں کی تعداد کم کرنے کی کوششیں کی گئیں، لیکن حراستی مرکز مکمل طور پر بند نہ ہو سکا۔

پینٹاگون کے مطابق، موجودہ قیدیوں میں سے تین منتقلی کے اہل ہیں، تین فیڈرل ریویو کمیٹی کے ذریعے زیرِ غور ہیں، جبکہ باقی قیدیوں پر یا تو جنگی جرائم کے الزامات ہیں یا انہیں مجرم قرار دیا جا چکا ہے۔ ان میں خالد شیخ محمد بھی شامل ہیں، جن پر نائن الیون حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان کے لیے موت کی سزا کے بجائے عمر قید کی سزا طے ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کا موقف

2023 میں اقوام متحدہ کے وفد نے گوانتاناموبے کا دورہ کیا اور اپنی رپورٹ میں امریکہ سے قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ رپورٹس کے مطابق، گوانتاناموبے کا وجود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی علامت بن چکا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

شام کی حکومت کو خدمات جاری رکھنے کے لیے امریکی پابندیوں سے چھ ماہ کی چھوٹ

منگل جنوری 7 , 2025
امریکی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شام میں سابق صدر بشار الاسد کے خاتمے کے بعد بنیادی خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے بعض سرگرمیوں پر عائد پابندیوں میں چھ ماہ کی رعایت دی جائے گی۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ اقدام اس بات کو یقینی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ