تھران ( مانیٹرنگ ڈسک ) آج ایران کے مجلس شورائے اسلامی ( پارلیمان ) کے اجلاس میں، تین اراکین نے حال ہی میں وحدت شکن گفتگو کرنے والے ایک مداح سے سختی سے نمٹنے کا مطالبہ کیا۔

بوکان کے نمائندے محمد قسیم عثمانی نے اس بارے میں کہ ’’ شہید سلیمانی ‘‘ نے اپنے آپ کو سب مسلمانوں کا فوجی کہا، نہ کہ صرف ایک حصے کا، کیونکہ انھوں نے وحدت اور امت اسلامی کی اہمیت کو سمجھا تھا اور اپنی قیمتی زندگی مسلمانوں کی وحدت اور اسلام کے دشمنوں سے مقابلہ کرنے میں گزار دی۔
انھوں نے مزید کہا رہبر انقلاب نے بھی ہمیشہ امت اسلامی کی تشکیل پر زور دیا ہے اور کہتے ہیں کہ امت اسلامی کا موضوع کبھی فراموش نہیں ہونا چاہیے؛ آپ کو خبردار رہنا چاہیے کہ بدخواہ ہمیشہ اس کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اہل سنت کے فراکسیون کے رکن نے کہا کہ ایسے حالات میں ایک نادان مداح نےدزاپ ( زاھدان ) کی مسجد مکی کے نمازیوں اور محترم عالم مولوی عبدالحمید کی توہین کی ہے جو اہل سنت کے معزز علماء میں سے ہیں، اور اس نے اہل سنت کی برادری کو ناراض کیا ہے۔ اس کے علاوہ، اس نے تفرقہ بازی کے لیے ایسی باتیں کہیں جو رہبر معظم کے وحدت پسندانہ منشور کے خلاف ہیں۔
عثمانی نے تاکید کی اس شخص سے سختی سے نمٹنا چاہیے اور اسے میڈیا پر بھی دکھایا جائے تاکہ یہ ایک سبق بنے۔
اجلاس کے دوران، محمد نور دہانی نے کہا رہبر معظم نے فرمایا ہے کہ جو کوئی اہل سنت کے مقدسات اور معزز شخصیات کی توہین کرے، وہ مجرم ہے۔
سراوان کے نمائندے نے کہا بلوچستان و سیستان کا صوبہ قومیتوں اور مذاہب کا نمونہ ہے جیسا کہ یہاں کی تاریخ نے ثابت کیا ہے۔ ہمیشہ سے قوم، دین اور شریعت کے بزرگوں کا احترام یہاں کی عام اور خاص بات رہی ہے لیکن جو ہم ان دنوں دیکھ رہے ہیں، وہ اس علاقے کے لوگوں کے شایانِ شان نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا ولوی عبدالحمید کی عظیم شخصیت اس صوبے اور پورے ملک کے لیے وحدت کا تحفہ ہے اور ان کی خاص جگہ ہے، لیکن افسوس کہ ہم ایسے واقعات دیکھ رہے ہیں جو ہر روشن خیال انسان کا دل دکھاتے ہیں اور صوبے کی خوبصورت تصویر کو داغدار کرتے ہیں۔
اہل سنت کے فراکسیون کے اس رکن نے کہا توہین کے مرتکب شخص سے سختی سے اور اسے پشیمان کرنے والے طریقے سے نمٹنا چاہیے تاکہ کوئی دوسرا مذہبی توہین کی جرات نہ کر سکے۔ بلوچستان و سیستان کے اراکین اس بے حرمتی اور ہتک آمیز رویے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
اسی طرح، پھرہ ( ایرانشھر ) کے نمائندے رحمدل بامری نے کہ رہبری فرماتے ہیں کہ جو بھی تفرقہ کی آواز اٹھائے، چاہے شیعہ ہو یا سنی، جانتا ہو یا نہ جانتا ہو، وہ دشمن کا مزدور ( پراکسی) ہے۔
انھوں نے کاہ حال ہی میں ایکمداح نے اہل سنت کے مقدسات، خصوصاً مولوی عبدالحمید اور دزاپ کی مسجد مکی کی بے شرمانہ توہین کی ہے جو شدید مذمت کے قابل ہے۔
پھرہ کے نمائندے نے کہا میں اس صوبے کے حکام اور تمام معتمدین اور علماء کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے اس عمل کی شدید مذمت کی ہے۔ دوسری طرف، میری عدلیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اسے گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
رحمدل بامری نے مزید کہا کہ ’دشمن ‘ کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایران کی قوم کے صفیں مضبوط ہیں اور شیعہ اور سنی جن کا خون آپس میں مل چکا ہے اور جو ہمیشہ اسلامی انقلاب کے تنومند درخت کی آبیاری کے لیے کھڑے رہے ہیں، وہ اس کے مقابلے میں ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔