پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاسپورٹ کی شرط کے خلاف چمن شہر میں گذشتہ 91 روز سے دھرنا جار ہی ہے۔ اس دھرنے کی وجہ سے نہ صرف چمن شہر سے پرائیویٹ گاڑیاں باب دوستی کی طرف جاسکتی ہیں اور نہ ہی جو گاڑیاں دوسری جانب سے چمن شہر سے شال یا پاکستان کے دیگر شہروں کی جانب آسکتی ہیں۔
اس وقت دھرنے کے باعث ہزاروں چھوٹے بڑے ٹرک چمن شہر میں پھنسی ہوئی ہیں۔
دھرنا کمیٹی کے ترجمان صادق خان اچکزئی نے بتایا کہ چمن سے متصل افغانستان میں واقع سرحدی منڈیوں سے چمن کے ہزاروں افراد کا روزگار وابستہ ہے جس کے لیے انھیں روزانہ آمدورفت کرنی پڑتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ ہزاروں افراد کی روزانہ آمدورفت پاسپورٹ کے ذریعے ممکن نہیں ہے اس لیے چمن کے لوگ بطور احتجاج دھرنے پر بیٹھے ہیں اور انھوں نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سمیت سب کچھ بند کیا ہوا ہے جبکہ ہم نے آٹھ فروری کے انتخابات کا بھی بائیکاٹ کرلیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’ڈرائیوروں کو مشکلات کا سامنا ہے جس کا ہمیں احساس بھی ہے لیکن چمن کے لوگ مجبور ہیں کیونکہ ان سے ان کا روزگار اور ذرائع معاش چھین لیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہےکہ ’جو ڈرائیور پھنسے ہوئے ہیں ان کے کھانے پینے کے اخراجات کے لیے ہم نے اقدامات کیے ہیں۔‘