بلوچ استحصال میں سعودی عرب کی شرکت عالمی اصولوں کی نفی اور مایوس کن ہے۔ ڈاکٹر نسیم بلوچ

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی شراکت کو بلوچ قومی حقوق اور سرزمین کے خلاف ایک سنگین اقدام سمجھتی ہے۔ ریکوڈک منصوبہ دیگر منصوبوں کی طرح بلوچ استحصال و غلامی برقرار رکھنے کے اہم ذرائع ہیں۔ یہ تمام منصوبے بلوچ قومی منشا کے برخلاف شروع کیے گئے ہیں۔ پاکستان ایک قابض ریاست ہے اور بلوچ قوم اس کے خلاف برسرپیکار ہے۔ ان منصوبوں میں دیگر ممالک اور کمپنیوں کی شراکت داری بھی بلوچ قومی سرزمین پر حملہ اور استحصال تصور کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا ہے کہ  پاکستانی ریاست بلوچ قومی قدرتی وسائل کے استحصال اور قومی سرزمین پر قبضے کو دوام دینے کے لیے عالمی سرمایہ داروں کو بلوچستان کو پرامن اور بلوچ قومی تحریک کی طاقت کو نفی کرکے سبز باغ دکھاتا ہے۔ سرمایہ کار ممالک کی بلوچ قومی منشا کے برعکس پاکستانی منصوبوں میں شمولیت نہ صرف بلوچ قومی استحصال میں واضح شراکت ہے بلکہ قومی وجود کے خلاف جاری منظم نسل کشی میں معاونت کے مترادف ہیں۔

چیئرمین  نے کہا ہے کہ بلوچ قوم ایک خوددار اور امن پسند قوم ہے جو اپنے ہمسایوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات کی خواہاں ہے۔ سعودی عرب ہمارا ہمسایہ اور عالمِ اسلام کا ایک اہم ملک ہے اور ہم توقع رکھتے تھے کہ سعودی عرب اپنے نئے ویژن اور ترقی پسندانہ سوچ کی روشنی میں بلوچ عوام کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کا مظاہرہ کرے گا لیکن اس کے برعکس سعودی عرب نے بلوچ قومی سرزمین پر ایک قابض ریاست کے ساتھ شراکت داری کا انتخاب کیا جو نہایت افسوس ناک اور مایوس کن ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان تانبے اور سونے سمیت دیگر بے شمار قدرتی وسائل سے مالامال ہے، مگر سات دہائیوں سے پاکستانی ریاست کی لوٹ کھسوٹ کا شکار ہے۔ یہ وسائل بلوچ قوم کی ملکیت ہیں اور ان کا تحفظ، استعمال اور ترقی کا حق صرف بلوچ عوام کے پاس ہے۔ تاہم، ریاست پاکستان نے ہمیشہ ان وسائل کو اپنی استعماری پالیسیوں کے تحت استعمال کیا ہے اور ان کی آمدنی کو بلوچ نسل کشی کے لیے استعمال کیا ہے۔ ریکوڈک منصوبہ اس استحصال کی ایک تازہ مثال ہے، جس میں غیر ملکی شراکت داروں کو شامل کر کے بلوچ عوام کے حقوق کو مزید پامال کیا جا رہا ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ اس طرح کے معاہدے اور منصوبے بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ کسی بھی قوم کی سرزمین اور وسائل پر قابض قوت کے فیصلے غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہوتے ہیں، خاص طور پر جب وہ قوم اس عمل کے خلاف مزاحمت کر رہی ہو۔ ہم سعودی عرب اور دیگر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ قومی جدوجہد اور ان کے حقوق کا احترام کریں اور کسی بھی ایسے منصوبے کا حصہ نہ بنیں جو بلوچ عوام کی مرضی اور مفادات کے خلاف ہو۔
ہم یہ بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب جیسے بڑے ملک کا یہ اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے کہ وہ ایک مظلوم قوم کی مدد کرے نہ کہ ان کے وسائل کے استحصال اور ان کے خلاف ہونے والے مظالم میں شریک ہو۔ سعودی عرب نے اگر اس خطے میں اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنا ہے اور عالمی برادری میں اپنا مقام بلند کرنا ہے تو اسے بلوچ عوام کے ساتھ انصاف پر مبنی رویہ اپنانا ہوگا۔ ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی شمولیت سے نہ صرف بلوچ عوام کے حقوق کو نقصان پہنچے گا بلکہ یہ پورے خطے میں ایک غلط مثال قائم کر رہی ہے۔ ہم سعودی عرب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر نظرثانی کرے اور بلوچ عوام کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کے راستے کو اپنائے، تاکہ اس خطے میں امن، انصاف اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ اس اقدام کی سخت مذمت کرتی ہے اور یہ واضح کرتی ہے کہ بلوچ قوم اپنے وسائل اور حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی۔ ہم اپنے ہمسایہ ممالک اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ قوم کی جدوجہد کو سمجھیں اور ان کے حقوق کے تحفظ میں اپنا کردار ادا کریں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

نوشکی اور گوادر سے پاکستانی فورسز ہاتھوں کمسن بچے سمیت 4 افراد جبری لاپتہ 

ہفتہ جنوری 4 , 2025
نوشکی  ،گوادر ( نامہ نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے ضلع نوشکی سے پاکستانی فورسز نے دو نوجوانوں شکیل ولد عبدالطیف سکنہ قاضی آباد اور ریاض ولد نیاز محمد سکنہ قادر آباد کو گذشتہ روز حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، جس کے بعد دونوں کے حوالے سے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ