عوام کا مشکور ہیں جنھوں نے احتجاجی تحریک کا حصہ بن کر ماؤں سمیت اسیران و شہدا کی وارثی کی ہے – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

بی وائی سی

اسلام آباد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہمارے تحریک کے 53 روز بلوچ قوم ہم سے جڑے رہی۔گھروں سے نکلنا آسان نہیں تھا، بلوچوں نے جان کا سودا لگا کر نہ صرف ان ماؤں بلکہ اسیران اور ان شہدا کی وارثی کی جنہوں نے بلوچ وطن کے لئے اپنے سروں کو قربان کیا۔

انھوں نے کہاہے ان تمام علاقوں کے عوام کے تہہ دل سے مشکور ہیں جنہوں نے اپنے شہروں میں تاریخ ساز احتجاج کرکے اس جدوجہد کو توانائی فراہم کی اور بلوچ نسل کشی کے خلاف جاری تحریک میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔

ہم اس بات پر مکمل یقین رکھتے ہیں کہ تحریک کی حقیقی طاقت عوام ہے، عوامی مدد، تعاوان اور شمولیت کے بغیر تحریک زندہ نہیں رہ سکتے ہیں اور عوام میں جنس کو بالائے طاق رکھ کر مرد و خواتین کی شمولیت ضروری ہوتی ہے۔ جس طرح اس تحریک میں بلوچ خواتین کی ہزاروں کی تعداد میں شمولیت نے اس کی طاقت کو دوگنا کردیا ہے اسی طرح ہم بلوچ قوم کے تمام خواتین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مزید زیادہ سے زیادہ تعداد میں اس تحریک میں حصہ لیں۔

ہم اپنے باشعور عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ کل گڈانی، منگچر، گوادر، تمپ، پسنی، دشت اور اورماڑہ میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں بھر پور شرکت کریں۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی یہ تحریک بلوچ نسل کشی کے خلاف مؤثر ترین تحریک ہے۔ اس میں شامل ہونا یہ ہماری بقا ء کی جنگ ہے۔

انہوں نے کہاکہ ڈر ریاست کی مشینری ہے، ہم خوف کے شکار ہوکر آہنی لوگوں کی لاشیں اٹھاتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ ہماری قومی طاقت اس ریاست کی فوجی طاقت سے بڑی طاقت ہے۔ جس طرح انہوں نے ہمیں اپنے سرزمین گوادر، اورماڑہ یا کہیں اور اجنبی بنایا ہے۔ روزگار چھینے گئے ، بلوچ کو ایک وقت کی روٹی کا محتاج بنایا گیا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہاکہ جس طرح بلوچ عوام مکران، جھالاون، ساراوان، کوہلو ، کراچی، لسبیلہ میں باہر نکلے ہمارے ساتھ رہے ہم انکے مشکور ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ کل بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کے 54ویں روز ہماری تحریک کے تیسرے مرحلے کے بعد گڈانی، گوادر، پسنی، دشت، کیچ، منگوچر اور بانک کریمہ کے تمپ میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ میری آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے ان مظاہروں میں شامل ہوں۔ یہ بحیثیت قوم ہمارے لیے قابل فخر لمحہ ہے کہ خواتین اس تحریک کی قیادت کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہاکہ اس تحریک کو ثابت کرنے اور اس کے مالک ہونے کے لیے بہادر خواتین کو آنے والے مظاہروں میں شامل ہونے اور ان کی قیادت کرنے دیں، جہاں خواتین نے شرکت نہیں کی ہے، وہ نہ صرف شرکت کریں بلکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے اس تحریک کی قیادت کریں۔ اور ریاستی مشینری کو واضح پیغام دیں کہ بلوچ ہماری نسل کشی کے خلاف بحیثیت قوم ساتھ کھڑے ہوں گے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

بلوچ قوم پرستانہ سیاست میں تمپ کا تاریخی کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔چیئرمین بی ایس او

منگل جنوری 16 , 2024
تمپ چیئرمین نے کریمہ بلوچ کی قبر پر حاضری دی

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ