لاپتہ بلوچ اسیران اور بلوچ شہدا کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کو 5310 دن ہوگئے.

شال میں جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج جاری

لاپتہ بلوچ اسیران اور بلوچ شہدا کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کو 5310 دن ہوگئے.

آج اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ شال زون کے وائس صدر عبدالنبی بلوچ اور صلاح الدین بلوچ، گہرام بلوچ نے لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ آکر لواحقین سے اظہار ہمدردی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فورسزز نے بلوچوں پر عرصہ دراز زمین تنگ کرنے کے لئے عام آبادیوں پر بمباری اور ماروں اور پھینکو کی پالیسی میں تیزی لائی ہے۔ جس کا مقصد بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کر بلوچ کی زرخیز زمین کا مالک بنتا ہے، غرض پاکستان تمام جنگی جرائم کا مرتکب ہو کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے، مگر بلوچ نے اپنی بقاء کی ِخاطر ہر سختی سے گزرنے کا تہہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہداء بلوچ کے خون سے سرخ سمندر نوجوانوں کی وہ فکری و نظریاتی ادارہ ہے، جس سے سیاہ ترین آمریت سے لیکر ڈیتھ اسکواڈ فرغونیت سب کا دلیری بہادری کے ساتھ صرف یہ کہ مقابلہ کیا بلکہ ان باطل قوتوں کو تاریخ ساز شکست فاش دے کر قوم اور سرزمین کے ساتھ اپنے دیوانگی کی لازوال تاریخ رقم کی جیل زندان اذیت پھانسی کوڑے اغوا مسخ شدہ لاشیں مارو پھینکو جیسے ریاستی بھیانک و بدترین فوجی غنڈہ گردیوں کو شہادت تک ہر ریاستی وار کو اپنی نہتے سینے پر مردانگی کے ساتھ جھیل رہے ہیں ۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماماقدہر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی صورت حال میں جہاں ریاست کے چہرے سے شرافت کا نام نہاد نقاب ہٹ چکا ہے، نام نہاد جمہوریت کا بوسیدہ دیوار جس کے آڑ میں چپ اور مذہبی جنونیت کو فوجی طاقت کے ذریعے عالمی امن کے راہوں کو معلوم کیا جاتا ہے، وہ بوسیدہ دیوار کے بدولت کے بدولت گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی فکری مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ بے لوث قربانیوں کے بدولت گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی نظروں میں انسانی بنیادی حقوق شہریوں کے شہری حقوق کے اعتبار اپنی ریاستی وقار کھو چکا ہے یہی کہ بوکھلاہٹ میں یہ نام نہاد اور غیر فطری ریاست اپنے ضد کی دلال میں دھنستا چلا جارہا ہے ۔

آج قومی تحریک کی آوازیں اس ریاست کے تمام ستونوں سے بلند ہوتے ہوئے صاف طور پر سنائی اور دکھائی دے رہے ہیں، یقینا یہ صورت حال معجزاتی نہیں بلکہ اس کے پس منظر میں ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے کی وہ طویل اور صبر آزما بلوچ قومی تحریک کی شدت ہی کار فرما ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

عوام کا مشکور ہیں جنھوں نے احتجاجی تحریک کا حصہ بن کر ماؤں سمیت اسیران و شہدا کی وارثی کی ہے – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ

منگل جنوری 16 , 2024
بی وائی سی

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ