بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے آواران اور کیچ میں قابض پاکستانی فورسز کو مختلف حملوں نشانہ بنایا جس سے کم از کم دشمن کے آٹھ اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ تیس دسمبر دن کے دو بجے آواران کے علاقے بینٹ راہی شم میں سرمچاروں نے پہلے سے گھات لگا کر قابض پاکستانی فوج کے قافلے کو جدید و خودکار ہتھیاروں سے شدید حملے میں نشانہ بنایا۔ حملہ اتنا شدید تھا کہ دشمن فوج کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے پانچ اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والا قافلہ آپریشن کے غرض سے پہاڑی علاقوں میں داخل ہورہے تھے کہ انٹلیجنس ٹیم کی اطلاع پر بی ایل ایف کے مختلف ٹیموں نے ملکر ان پر شدید حملہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کے بعد ایک اور مقام پر قابض فوج نے کندھار دپ میں سرمچاروں کو گھیرنے کی کوشش کی کہ سرمچاروں نے گھیرے کو توڑنے کے لئے دشمن کو بھرپور جواب دیا جس سے دشمن کے مزید تین اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، اور کئی اہلکار میدان جنگ چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا ہے کہ ایک اور حملے میں سرمچاروں نے اٹھائیس دسمبر کی رات ساڑھے آٹھ بجے کیچ کے مرکزی شھر تربت، آپسر میں قائم قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کو بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے میں دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ بی ایل ایف نے موجودہ دور کے جنگی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی کو مزید مؤثر اور جدید بنایا ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت تنظیم کی انٹیلجنس ٹیم،اسنائپر ٹیکٹیکل ٹم اور قربان یونٹ ہر محاذ پر متحرک ہیں اور دشمن کو ایسی کاری ضربیں لگا رہے ہیں جن کی دشمن کو توقع نہیں۔ مستقبل میں پاکستانی افواج اور ان کی اہم تنصیبات پر بھرپور اور حیرت انگیز حملے کیے جائیں گے، جس سے دشمن کی طاقت کو منہدم کرکے اہداف کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
بی ایل ایف نے بیان میں کہا ہے کہ آواران حملے کی ویڈیو فوٹیج جلد میڈیا کو جاری کی جائے گی، ویڈیو میں قابض فوج کے مرنے اور زخمی ہونے والے اہلکار صاف دکھائی دیتے ہیں۔
ترجمان نے آخر میں کہا ہے کہ بی ایل ایف ان حملوں کی زمہ داری قبول کرتی ہے، بلوچستان کی آزادی تک قابض افواج پر حملے جاری رہینگے۔