حب ( نامہ نگار ،مانیٹرنگ ڈیسک ) حب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری لاپتہ طالب صحافی زبیر بلوچ بازیاب،دھرنا مظاہرے دوران گرفتار مظاہرین رہا ۔ دھرنا ختم گذشتہ روز سے بند مرکزی شاہراہ کھل گیا۔

یہ باتیں اور اعلان بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے رہنماء فوزیہ بلوچ نے پریس کانفرنس دوران بتائی ۔ انھوں نےکہا کہ زبیر بلوچ کو گذشتہ شب پاکستانی فورسز نے ان کے گھر سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا، جس کے خلاف اہلخانہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب بائی پاس پر دھرنا دیا۔
فوزیہ بلوچ نے کہا کہ مظاہرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے، لیکن پولیس نے انہیں ہراساں کیا اور آج صبح پرامن ریلی نکالنے کی کوشش پر مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ دوران دھرنا پولیس نے اطلاع دی کہ زبیر بلوچ بازیاب ہو چکے ہیں اور ان کے گرفتار ساتھی بھی پولیس کی حراست میں ہیں، جنہیں بازیاب کرا لیا گیا ہے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف مختلف مقامات پر دھرنا جاری ہے، جہاں حب چوکی میں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد اور لاٹھی چارج کی شکایات بھی سامنے آئیں۔
احتجاج کے دوران جمال بلوچ نامی ایک نوجوان کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مطابق وہ پولیس کے تحویل سے بازیاب ہوگئے ہیں۔
فوزیہ بلوچ نے کہا کہ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور لاپتہ افراد کے اہلخانہ بغیر کسی خوف کے آگے آئیں۔
انہوں نے زور دیا کہ عوام متحد ہو کر اپنے پیاروں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد کریں۔
حب بائی پاس پر احتجاج ختم ہونے کے بعد ٹریفک کا نظام بحال ہوگیا ہے۔