افغان حکومت کا پاکستان پر جوابی حملے کا دعویٰ، پاکستانی فوج کی تصدیق، حملہ ناکام بنا دیا 

طالبان حکومت کی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ ان کی افواج نے پاکستان کی سرزمین پر جوابی حملے کیے ہیں۔ یہ کارروائیاں ان علاقوں میں کی گئیں جہاں سے افغانستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔ 

سرحدی جھڑپوں کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، جن میں پاکستانی فوج کے جانی نقصان کی خبریں شامل ہیں۔ 

یہ جھڑپیں پاکستان کے حالیہ فضائی حملوں کے چار دن بعد ہوئیں، جو صوبہ پختیکا میں کیے گئے تھے۔ پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان حملوں کا ہدف جنگجو تھے، جبکہ طالبان حکومت نے ان حملوں میں 46  افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔جو کہ وزیرستان سے افغانستان آنے والے مہاجرین تھے۔ 

اس سے قبل طلوع نیوز نے طالبان حکومت کی وزارتِ دفاع کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ طالبان کے ایک فوجی آپریشن میں 15 پاکستانی فوجی مارے گئے۔ 

آج طالبان حکومت کی وزارتِ دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ڈیورنڈ لائن کے پار کئی مقامات پر شرپسند عناصر اور ان کے حامیوں کے مراکز اور ٹھکانے جو افغانستان میں حملوں کی تنظیم اور منصوبہ بندی کے لیے استعمال ہوتے تھے، جنوب مشرقی افغانستان سے جوابی حملے کا نشانہ بنائے گئے۔

پاکستانی فوج نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ مسلح افراد نے ڈیورند لائن کے سرحدی علاقوں پر حملہ کیا۔ 

فوجی بیان کے مطابق،  ’’ فتنہ الخوارج گروپ ‘‘ ( پاکستانی فوج عموما تحریک طالبان پاکستان کے لیے یہ اصطلاح استعمال کرتی ہے) نے افغان طالبان کی سرحدی چوکیوں کا استعمال کیا اور پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔’’ ابتدائی طور پر، اس گروپ کے 20 سے 25 افراد نے کرم اور شمالی وزیرستان کے راستے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی، لیکن پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے فوری ردعمل دیتے ہوئے ان کی پیش قدمی کو روک دیا۔‘‘ 

پاکستانی فوج نے مزید کہا  28 دسمبر کی صبح، فتنہ الخوارج کے اراکین نے دوبارہ افغان طالبان کی چوکیوں کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران طالبان اور فتنہ الخوارج نے پاکستانی چوکیوں پر بلا خوف و خطر فائرنگ کی۔

فوجی حکام کے مطابق، پاکستانی فورسز نے ’’ فتنہ الخوارج ‘‘ اور افغان طالبان کے 15 افراد کو ہلاک اور کئی دیگر کو زخمی کر دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی فوج نے افغان طالبان کو مجبور کیا کہ وہ چھ سرحدی چوکیوں سے پیچھے ہٹ جائیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق، پاکستانی فوج کے تین اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ 15 سے زیادہ حملہ آور، جن میں طالبان حکومت کے اہلکار بھی شامل ہیں، ہلاک اور زخمی ہوئے۔ 

تاحال طالبان حکومت نے پاکستانی فوج کی جانب سے دیے گئے جانی نقصان کے اعداد و شمار پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ 

گزشتہ روز پاکستان کی وزارتِ دفاع نے اپنے بیان میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیا  افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

طالبان اور احمد مسعود کے درمیان اگلی نشست تک عارضی جنگ بندی کا معاہدہ

ہفتہ دسمبر 28 , 2024
افغانستان کے طلوع نیوز کے مطابق احمد مسعود کے حامیوں کی طرف سے بھیجے گئے ایک رکن نے بتایا کہ طالبان کے ساتھ کل ہونے والی ملاقات میں دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مذاکرات مکمل ہونے تک ایک دوسرے کے خلاف عسکری کارروائی سے گریز […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ