دزاپ ۔ ایران کے زیر انتظام مغربی بلوچستان کے انتظامی یونٹ بلوچستان و سیستان میں مدیر کل ثبت احوال ( ڈائریکٹر جنرل برائے رجسٹریشن) علی رحمتی نے ایک نشست میں کہا رواں سال کے ابتدائی نو مہینوں میں 172 ایسے افراد کو شناختی دستاویز جاری کیے گئے ، جو شناختی دستاویز سے محروم تھے۔
واضح رہے کہ مغربی بلوچستان میں ایسے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے جو ایران میں رہنے کے باوجود ایران کی شہریت سے محروم ہیں جنھیں فاقدین شناسنامہ کہا جاتا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ماضی میں جبری فوجی خدمات کے لیے گرفتاری اور سختیوں کی وجہ سے گاؤں میں رہنے والے بہت سے لوگ ایرانی شہریت حاصل کرنے سے ڈرتے تھے۔ شاہ ایران کا بلوچستان کے ساتھ رویہ بھی اس خوف کی وجہ تھا۔اس لیے ہزاروں لوگ شناختی دستاویز سے محرومی کی وجہ سے ، بنیادی شہری حقوق اور ریاستی مراعات سے بھی محروم ہیں۔
ریاستی سطح پر اس مسئلے کو قبول کرنے کے باوجود اس بارے میں سست روی نظر آتی ہے ، جو ہزاروں لوگوں کے کاغذی دستاویزات میں غائب ہونے کی وجہ ہے۔ ایران اپنے شہریوں کو کئی طرح کی مراعات فراہم کرتا ہے جن میں سبسڈی پر راشن ، ایندھن ، بیمہ پالیسی اور تقریبا تمام شہریوں کو یارانہ کے نام پر نقد رقم کی فراہمی شامل ہے۔فاقدین شناسنامہ ان حقوق سے یکسر محروم ہیں ، جبکہ گذشتہ سال ایک پالیسی کی وجہ سے فاقدین شناسنامہ بچوں کو تعلیم کی فراہمی میں رعایت حاصل ہے ، ماضی میں فاقدین شناسنامہ بچے تعلیم بھی حاصل نہیں کرپاتے تھے۔
ادارہ ثبت احوال کے ایک اہلکار کے مطابق ، فاقدین شناسنامہ بلوچستان کا ایک حقیقی مسئلہ ہے میں اپنے حلقے سے واقف ہوں یہاں پورے گاؤں کے لوگ بغیر شناختی دستاویز کے ہیں اور میں جانتا ہوں کہ وہ پچھلے کئی سو سالوں سے اسی زمین پر رہتے ہیں۔ تاہم انھوں نے قبول کیا کہ سرحدی علاقہ ہونے اور ذمہ داران کی نظروں سے اوجھل ہونے کی وجہ سے شہریت کی فراہمی کا معاملہ پیچیدہ ہے کیونکہ سرحد پار بلوچ بھی ایرانی شہریت حاصل کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں ۔
ایرانی خبر رساں ادارے مهر نیوز کی رپورٹ کے مطابق، علی رحمتی نے صحافیوں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں ثبت احوال میں بغیر شناختی دستاویزات کے شہریوں کے معاملے میں مثبت پیش رفت سے آگاہ کیا ، انھوں نے کہا اس وقت 1,694 بغیر شناختی دستاویزات رکھنے والے افراد کو شناختی دستاویز جاری کرنے کے مراحل پورے کیے جا رہے ہیں۔
علی رحمتی نے صوبے میں ولادت اور وفات کے اعداد و شمار کے بارے میں بتایا رواں سال کے آغاز سے اب تک 62,684 ولادتیں رجسٹرڈ ہوئیں، جن میں سے 721 کیسز جڑواں بچوں کی پیدائش کے ہیں۔
انھوں نے کہا کل رجسٹرڈ ولادتوں میں 32,062 لڑکے اور 30,622 لڑکیاں شامل ہیں۔ اوسطاً ہر گھنٹے میں 10 اور ہر دن میں 228 نوزائیدہ بچے بلوچستان و سیستان میں پیدا ہوئے ۔
انھوں نے مزید کہا 721رجسٹرڈ جڑواں بچوں کے کیسز میں 702 دو جڑواں اور 19 تین جڑواں بچوں کے ہیں۔
بلوچستان و سیستان کے ڈائریکٹر جنرل برائے رجسٹریشن نے مزید بتایا کہ لڑکوں کے لیے سب سے زیادہ رکھے جانے والے نام محمد، آرسام، اور عثمان ہیں، جبکہ لڑکیوں میں فاطمہ، عائشہ، اور دلوین سب سے مقبول نام ہیں۔
رحمتی نے کہا 85 فیصد ولادتیں والدین کی جانب سے 15 دن کے قانونی وقت کے اندر رجسٹرڈ ہوئیں۔ ولادتوں کا تناسب 104 رہا، یعنی ہر 100 لڑکیوں کے مقابلے میں 104 لڑکے پیدا ہوئے۔
انھوں نے وضاحت کی شہری علاقوں میں 36,018 ولادتیں اور دیہی علاقوں میں 26,666 ولادتیں رجسٹرڈ ہوئیں۔
رحمتی نے کہا اس مدت میں بلوچستان و سیستان میں 10,471 وفاتیں رجسٹرڈ ہوئیں، جن میں 5,938 مرد اور 4,501 خواتین شامل ہیں۔ فوت شدگان کی اوسط عمر 50 سال رہی، اور 92 فیصد وفاتیں قانونی مدت کے اندر رجسٹرڈ ہوئیں۔
انھوں نے بتایا اس مدت میں 18,646 شادیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جن میں 14,821 شہری علاقوں اور 3,725 دیہی علاقوں میں ہوئیں۔ اسی مدت میں 2,806 طلاقیں رجسٹرڈ ہوئیں، جن میں 2,486 شہری اور 320 دیہی کیسز شامل ہیں۔
رحمتی نے مزید کہا سیستان و بلوچستان کی 63.2 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے، جس کی وجہ سے یہ ملک کا سب سے نوجوان صوبہ ہے۔
انھوں نے کہا تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، سیستان و بلوچستان کی کل آبادی 3,337,534 ہے، جبکہ صوبائی دارالحکومت کی آبادی 814,644 ہے۔
واضح رہے کہ مغربی بلوچستان کا خطہ ایران میں تین صوبوں میں تقسیم ہے۔ جن میں بلوچستان و سیستان ، ھرمزگان اور کرمان شامل ہیں