ایوان تجارت و سرمایہ کاری افغانستان کے نائب سربراہ محمد یونس مومند نے ایرانی سفیر کے ساتھ ملاقات میں چابھار بندرگاہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ بندرگاہ افغانستان، خلیجی ممالک، اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی تجارت اور ٹرانزٹ کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ انھوں نے اس بندرگاہ پر تاجروں کے لیے مزید سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی۔
کابل میں ایران کے قائم مقام سفیر علی رضا بیکدلی نے افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی، اقتصادی، اور ترانزیٹی تعاون کو فروغ دینے اور تاجروں کو درپیش چیلنجز کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ایوان تجارت و سرمایہ کاری افغانستان کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران، علی رضا بیکدلی نے کہا کہ مشترکہ سرمایہ کاری اور تجارتی تبادلے دونوں ممالک کی معیشت کو مضبوط بنائیں گے۔ انھوں نے افغانستان کو ایران کا دیرینہ اور قابل اعتماد دوست قرار دیتے ہوئے کہا
ہمیں معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ الحمدللہ، افغانستان کے معزز رہنماؤں کے ایران کے دوروں کے دوران کئی مثبت معاہدے طے پائے ہیں اور مزید کیے جائیں گے۔ لیکن سب سے اہم چیز معاہدوں پر عمل درآمد ہے، جو دونوں ممالک کے سفارت خانوں اور وزارت خارجہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں میرے نمائندے اور معین صاحب بھرپور تعاون کریں گے تاکہ ہم مزید کامیابیاں حاصل کر سکیں۔
ایوان تجارت و سرمایہ کاری کے حکام نے اس ملاقات میں ایران کو افغانستان کا اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار قرار دیا اور ایرانی بندرگاہوں کو افغان برآمداتی سامان کے لیے کھلا رکھنے پر تہران کی کوششوں کو سراہا۔
انھوں نے کہا چاہے بندر عباس ہو یا چابھار اور دیگر بندرگاہیں، سالہا سال سے یہ ایک دن کے لیے بھی افغان عوام کے لیے بند نہیں ہوئیں۔ میں ایرانی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
افغان وزارت خارجہ کے سیاسی نائب شیر محمد عباس ستانکزئی نے اس نشست میں ایران کو افغانستان کا قریبی دوست اور ثقافتی، دینی، تجارتی، اور ٹرانزیٹی مشترکات رکھنے والا ملک قرار دیا۔ انھوںنے ایشیائی ممالک، خاص طور پر ایران، چین، اور افغانستان کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔
انھوں نے مزید کہا ہمارے دروازے تمام ایرانی تاجروں کے لیے کھلے ہیں، اور اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ وہ قانونی مراحل مکمل کرنے کے بعد یہاں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ ہم ایران سے توقع کرتے ہیں کہ وہ بھی ہمارے سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے تاکہ وہ ایران میں سرمایہ کاری کریں اور ایرانی مصنوعات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
وزارت صنعت و تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق، رواں شمسی سال کے ابتدائی سات مہینوں میں افغانستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب827 ملین ڈالر رہا، جس میں سے 30 ملین ڈالر افغان برآمدات جبکہ باقی درآمدات پر مشتمل تھا۔