شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے تربت اور قلات میں دو مختلف کاروائیوں میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے دو مخبر و آلہ کاروں کو ہلاک کردیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج ایک بجے کے قریب تربت کے علاقے میری میں قابض پاکستانی فوج کے آلہ کار کامران ولد عمر سکنہ میری کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا اور اس کا اسلحہ بھی ضبط کرلیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ آلہ کار کامران قابض فوج کے پیرول پر گذشتہ کافی عرصے سے کام کررہا تھا اور دشمن فوج کی سرپرستی میں مسلح جھتہ تشکیل دے کر اس کی سربراہی کررہا تھا۔ مذکورہ مسلح جھتہ میری و گردنواح کے علاقوں میں گھروں پر چھاپوں، چادر و دیواری کی پامالی، نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں قابض فوج کے ہمراہ براہ راست ملوث پایا گیا ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ مزید برآں مذکورہ مسلح جھتہ علاقے میں فوجی جارحیت و راستوں کی ناکہ بندیوں میں دشمن فوج کی معاونت کرتا رہا ہے جبکہ اس کے عیوض قابض فوج کی جانب سے اس جھتے کو منشیات فروشی، ڈکیتی اور بھتہ وصولی کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہےکہ بی ایل اے انٹیلی جنس ونگ ‘زراب’، آلہ کار کامران کے جھتے سے منسلک دیگر تمام افراد کی نشاندہی و معلومات فراہم کرچکی ہے، جن کو جلد ہی کامران کی طرح ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 30 نومبر 2024 کو قلات شہر کے سبزی منڈی میں ایک کاروائی میں پاکستانی فوج کے خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس کے آلہ کار و مخبر ہدایت اللہ عرف جڑی بوٹی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ہدایت اللہ قابض فوج کے ایم آئی کےلیئے کافی عرصے سے مخبری و سہولت کاری کا کام کررہا تھا جبکہ قلات میں بی ایل اے کے ایک حملے میں ہلاک ہونے والے محمود آفریدی کے نیٹورک سے منسلک تھا اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈز سے منسلک رہا تھا۔
بی ایل اے نے بیان میں مزید کہا ہےکہ آلہ کار ہدایت اللہ قلات شہر میں مخبری و قابض فوج کیلئے لوگ بھرتی کرنے سمیت گھروں پر چھاپوں و جبری گمشدگیوں میں دشمن کیلئے سہولت کاری میں ملوث تھا۔ بلوچ کش اعمال میں ملوث ہونے پر ہدایت اللہ عرف جڑی بوٹی کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے ہلاک کرکے اس کے منطقی انجام کو پہنچا دیا۔
انہوں نے آخر میں کہا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔