شھید نوید حمید بلوچ قوم کے انمول فرزند ۔تحریر سمی بلوچ

شھید نوید حمید 22 جون 1998 کو بلیدہ کے علاقے گِلی باھوٹ بازار میں واجہ حمید کے ہاں پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سکول بلیدہ سے حاصل کی۔ معاشی تنگدستی کے باعث وہ تعلیم جاری نہ رکھ سکا۔ تعلیم کے خواب کو ادھورا چھوڑ کر ملازمت کے لئے دبئی گیا۔ دبئی میں کچھ سال محنت مزدوری کے بعد والدہ کی وفات کے بعد وہ واپس اپنے آبائی علاقے آ گئے۔

شھید نوید بلوچ بچپن کے زمانے سے ہی قوم کی خدمت کا جذبہ رکھتا تھا۔ وہ ہمہ وقت اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد کے لئے تیار تھے۔ دبئی میں ملازمت چھوڑ کر واپس آنے کے بعد انہوں نے دوبارہ اپنی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرمیاں شروع کی۔ شھید نوید بلوچ ایک فرد نہیں بلکہ ہمارے معاشرے کا ایک روشن ستارہ تھا جو ریاستی جبر کے خلاف ہمہ وقت بر سرِ پیکار تھے۔ بلوچ لاپتہ افراد کا مسئلہ ہو یا کوئی اور اجتماعی مسئلہ، وہ ہمیشہ پہلی صف میں کھڑے تھے۔

شھید نوید بلوچ جد وجہد کا استعارہ تھا۔ انھوں نے بلوچ لاپتہ افراد کے معاملے پر منظم جد وجہد کر کے صف اول میں کھڑے رہے۔ بلیدہ میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ  کے زیر اہتمام ریلیوں و احتجاج میں نوید بلوچ کا نمایاں کردار تھا۔ وہ ظلم کیخلاف ہر وقت جد و جہد میں مصروف عمل تھے۔ وہ ایک بہادر اور نڈر بلوچ تھا۔ جنہوں نے ہر بلوچ کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھ کر جد و جہد کی۔ بلوچ راجی مچی کا جلسہ ہو یا بلوچ لاپتہ افراد کا تربت تا اسلام آباد کا لانگ مارچ، نوید بلوچ پہلی صف میں کھڑے تھے۔

شہید نوید بلوچ اپنے آپ میں ایک انجمن تھے۔ انہوں نے قوم کو انفرادی سوچ سے نکل کر اجتماعی سوچ کی ترغیب دی۔ وہ بلوچ قوم کو منظم جد و جہد کا عملی درس دیتے رہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور عمل سے ثابت کیا کہ نوید بلوچ ایک نوجوان ہی نہیں بلکہ وہ قوم کا ایک درخشاں ستارہ تھے۔
شھید نوید بلوچ اجتماعی سوچ کی عملی مثال تھے۔ لوگوں نے ان کو مختلف اوقات میں مختلف القابات سے نوازا۔ حتی کہ کئی لوگ ان کو پاگل کے القابات سے نوازتے تھے۔

کیا اپنی قوم کے لئے جد و جہد کرنا پاگل پن ہے؟ نہیں، ہرگز نہیں۔ نوید بلوچ کی جد و جہد سے ثابت ہو گیا کہ نوید بلوچ پاگل نہیں بلکہ ایک بہادر، اصول پسند اور سخی بلوچ تھے۔ علاقے میں شادی کی رسم ہو یا فوتگی، وہ ہمیشہ پیش پیش تھے۔

آئیے، ہم سب نوید بلوچ کی قربانی کو خراج تحسین پیش کر کے یہ اعادہ کر لیں کہ ہم سب شھید نوید بلوچ کی سوچ و فکر کو آگے بڑھا کر اپنے قوم کے لیے بروقت تیار ہوں اور قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

شھید نوید بلوچ کا قتل ریاستی جبر کا تسلسل ہے۔ بلیدہ سمیت بلوچستان کے کونے کونے میں آئے روز بلوچوں کا لا پتہ ہونا اور ان کو قتل کرنا ہر روز کا معمول بن گیا ہے۔ ایسے ظلم اور بربریت کے خلاف ہر ذی شعور کو آواز اٹھانا چاہیے۔ نوید بلوچ کو اس لیے شھید کیا گیا کہ انہوں نے مظالم و جبر کے خلاف ہمہ وقت جد و جہد کی۔ اب وقت آگیا کہ ہم سب نوید بلوچ کی طرح ریاستی ظلم و جبر کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

تربت: لاپتہ ثناءاللہ کو اگر دو دن کے اندر رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے ۔ پریس کانفرنس

منگل دسمبر 17 , 2024
کیچ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان  ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت جوسک کے علاقے سے لاپتہ ہونے والے ثناء اللہ کے لواحقین نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی اہلکاروں نے گزشتہ رات گھر میں گھس کر ثناء اللہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ