لندن: انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) نے برطانوی پارلیمنٹ میں ایک مباحثے کا انعقاد کیا، جس کی میزبانی برطانوی پارلیمنٹ کے رکن جان میکڈونل نے کی۔
اس تقریب میں مقررین نے بلوچستان کی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور ان مظالم کے خلاف عالمی توجہ اور کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔ مقررین نے کہا کہ بلوچ قوم بدترین ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں، اور ماورائے عدالت قتل جیسے جرائم کا سامنا کر رہی ہے، جنہیں روکنے کے لیے عالمی مدد ناگزیر ہے۔
مقررین میں جان میکڈونل ایم پی، جیریمی کوربن ایم پی، رچرڈ برگن ایم پی، بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ، سمی دین بلوچ، ڈاکٹر صبیحہ بلوچ، ڈاکٹر نصیر دشتی، فہیم بلوچ، اور سلیم الٰہی بلوچ شامل تھے۔
جان میکڈونل نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود برطانیہ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ انھوں نے اراکین پارلیمنٹ پر زور دیا کہ وہ بلوچ قوم کی خاطر انصاف کے حصول کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔
بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ دو مرتبہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار رہ چکے ہیں ، انھوں نے اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹارچر سیلز میں زندہ رہنے کی واحد وجہ بلوچستان کی آزادی پر میرا یقین تھا۔ یہ یقین میری برداشت کا سہارا اور امید کا ذریعہ بن گیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ میں واحد نہیں ہوں جسے اس جبر کا سامنا کرنا پڑا؛ ہزاروں بلوچ مرد و خواتین جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل اور ریاستی جبر کا شکار ہیں۔ بلوچستان ایک ایسی زمین بن چکا ہے جہاں دہشت گردی اور خوف کا راج ہے، اور روزمرہ کی زندگی پر بے یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔
بی این ایم کے فارن سیکریٹری فہیم بلوچ نے جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے خاندانوں پر ان مظالم کے دیرپا اثرات بیان کیے اور مسلسل اغوا اور تشدد کے باوجود بلوچ قوم کی آزادی کے عزم کا اعادہ کیا۔
ڈاکٹر نصیر دشتی نے بلوچ عوام کے غیر انسانی حالات، بلوچستان کے غیر قانونی الحاق اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے چین کی شمولیت کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے عالمی سطح پر پاکستان اور چین کے احتساب کا مطالبہ کیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی معروف رہنما سمی دین بلوچ نے اپنے والد کی گمشدگی کے بعد اپنے خاندان کی جدوجہد اور انصاف کے متلاشی خاندانوں کو درپیش خطرات کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ بلوچ قوم کو ان مظالم کے خلاف بین الاقوامی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
بی وائی سی کی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے بلوچستان میں بنیادی حقوق کی عدم دستیابی اور پرامن کارکنوں پر جاری جبر کی نشاندہی کی، جسے چینی فنڈنگ سے حمایت حاصل ہے۔ انھوں نے خطے میں مظالم سے پردہ اٹھانے کے لیے ایک بین الاقوامی فیکٹ فائنڈنگ مشن کی اپیل کی۔
سلیم الٰہی بلوچ نے اپنے بھائی زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کا ذکر کیا، جو ایک طالب علم رہنما تھے۔ انھوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی منظم کارروائیوں کو روکے۔
جیریمی کوربن ایم پی نے بلوچستان میں مظالم پر عالمی شعور اجاگر کرنے اور مظلوم قوموں کے لیے یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا۔
بی این ایم جان میکڈونل اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کرتی ہے، جنھوں نے اس تقریب کے انعقاد کو ممکن بنایا۔