شال ( پریس ریلیز ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جامعہ کراچی میں زیر تعلیم چار بلوچ طلباءگمشادبلوچ،دودا الیٰ،مزمل بلوچ اور معراج بلوچ کی جبری گمشدگی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کا تسلسل قرار دیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ جہاں کل 10 دسمبر کو بین القوامی سطح پر انسانی حقوق کا دن منایا جارہا ہے تو وہاں بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں مذید شدت اختیار کرتے جارہے ہیں۔خاص طور پر بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے۔بلوچستان سمیت پنجاب و سندھ میں زیر تعلیم طلباء ریاستی جبری گمشدگی کے پالیسیوں کا شکار ہیں۔جبکہ بلوچستان میں نئی فوجی آپریشن کی اعلان کے بعد بلوچ طلباء کی جبری گمشدگیوں میں مسلسل تیزی آئی ہے جس سے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلباء غیرمحفوظ ہیں۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کراچی سے جبری گمشدگی کے شکار چار بلوچ طلباء کی جلد بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچستان میں ہونے والے غیرآئینی اقدامات،ٹارگٹ کلنگ،جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیکر آواز اٹھائیں۔