شال ( پریس ریلیز ) جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5661 دن ہو گٸے ۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سیاسی اور سماجی کارکناں میر بجار مری, محمود بادینی, سریش بگٹی, کیمپ آکر اظہار یکجتی کی ۔
وی بی ایم پی کےوائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہاہےکہ پاکستان بلوچ نسل کشی کے ساتھ ساتھ پورے خطے کےلیٸے ناسور بنتا جا رہا ہے پاکستان بلوچ تحریک کو کچلنے کے لیٸے ظلم جبر کے نت نٸے حربے آزمارہاہے ۔
ماماقدیر بلوچ نے کہاہےکہ دشمن تمام تر ظلم جبر کے باوجود سیاسی کارکنان طلبا تنظیم اور دوسرے جہد کار گوناگو مشکلات کامقابلہ کرتے ہوٸے آگے بڑھ رہےہیں جنگوں میں فتح قوت اور تعداد سے بلکہ فتح انہیں ملتی ہیں جوحق پر ہو آج ہمارافرض ہے جودرخت شھدا نے لگاکر اپنے خون سے جس کی آبیاری کی اسے مرجھانے نہ دیں جو قندیل شھدا نے اپنے لہو سے جلارکھی ہے اس کی روشنی پوری دنیا میں پھیل چکی ہے اسےطوفانوںسے بچاکررکھنا ہماری قومی فریضہ ہیں آج اپنی پیاروں کی بازیابی کےلیٸے جوعظیم مسافت نے کی اس نے حکمرانوں کی اصل چہرہ دکھادیا ہے کہ وہ بلوچوں کی مارنے میں کیا سوچتی ہیں میں ان دلالوں سے کہناچاہتاہوں کہ حد ہوگٸی ہے تمارے مظالم کی تم لوگوں نے بےشمار خواتین کے سہاگ اجھاڑے ہیں بےشمار بہنوں سے ان کی بھاٸی چھین لیٸےہیں بےشمار بچوں کویتیم بنایاہے بے شمار ماٶں کو درد دیاہے بےشماربھاٸیوں کے کندھے مارے ہیں بے شمار بزرگوں سے ان کی عصاٸے چھینے ہیں بلوچ کےلیٸے موت قربانی جیل زندان کاراستہ ہے لیکن بلوچ حق کی راہ پر شعوری پختگی کے ساتھ گامزن ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ بلوچوں کی شہادت نے ہمیں کمزور کرنے کے بجائے ایک حوصلہ اور مضبوطی عطا کی ہے بلوچوں کی شہادت کے بعد پاکستان کے وجود پر سوالیہ (?) نشان لگ چکاہے اور مادر وطن کی دوسرے حصوں پر گرے بلوچ کی لہو آج رنگ لارہی ہے اور تحریک کو بین الاقوامی سطح پر پزیراٸی مل رہاہے اور بلوچ کی آواز عالمی ایوانوں میں گونج رہاہے