کیچ ( پریس ریلیز ) بلوچستان ضلع کیچ کے سیاسی سماجی کارکن کامریڈ وسیم سفر نے جاری بیان میں کہاہے کہ نوید حمید ایک ہونہار نوجوان ہر وقت وہ پرامن سیاسی سماجی سرگرمیوں میں بلا مبالغہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے وہ میسنگ پرسنز جبری گمشدگی کیخلاف متحرک توانا موئثر آوازوں میں سے ایک نوید حمید جسے ہمیشہ کیلئے خاموش کر دیا گیا۔
مجھے یاد ہے ہوشاب سے جبری لاپتہ عورت نورجان کی گمشدگی کیخلاف اختجاج جاری تھا نوید بلوچ وہاں دن رات موجود تھے ۔
کراچی سے بلوچ شاعرہ حبیبہ پیر جان کی جبری گمشدگی تربت ڈی بلوچ شاہراہ پر حق دو تحریک کیچ فیملی کی جانب دھرنا دیا گیا نوید حمید دن رات وہاں موجود تھے ۔
انھوں نے کہاہے کہ 2 جون 2024 جون جولائی کے مہینے میں بلیدہ زامران کیچ جبری لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف فیملی کی جانب تربت ڈپٹی کمشنر تربت آفس کے سامنے لواحقین دھرنا دے دے رہے تھے عید کے روز دھرنا شہید فدا احمد چوک پہ دھرنا منتقل کر دیا گیا تھا نوید حمید کی دو مہینوں تک مسلسل سو فیصد حاضری برابر رہا ہے ۔
وہ منتظمین کے کام کو بھی اپنے زمہ میں لیکر بخوبی نبھایا وہ رات کے وقت جہاں ہم لوگ سوتے تھے جب ہم اٹھتے دیکھتے نوید جھاگ رہا ہے ،اور پہرہ دے رہا ہے جب دن کو ہم اسے دیکھتے تاکہ وہ پھر اپنے کاموں میں مصروف ہیں کبھی کھانے تقسیم کر رہے ہیں کبھی چائے بنا رہے ہیں وہ انتہائی ملنسار خوش دل بہادر شخصیت کے مالک تھے
جس کی کسی کیساتھ کسی قسم کی کوئی تضاد نہیں تھا۔
کامریڈ نے کہاہے کہ نوید حمید سماجی کارکن جیسے نفیس انسان کو بغیر کسی جرائم کی پاداش بیدردی قتل کرنا باعث تشویش افسوسناک ہے یادِ رہے نوید حمید جیسے متحرک کمیٹیڈ سیاسی سنگت صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں ۔
نوید حمید کی شھادت سے افسردہ دلی دکھ صدمہ پہنچا ہے نوید حمید جیسے متحرک سیاسی سماجی کارکنوں کو درندگی سے نشانہ بنانا بوکھلاہٹ شکست خوردگی کی واضح نشانی ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ بلیدہ زامران میں یہ پہلا نوعیت کے واقعات نہیں ہیں سوچھے سمجھے سازش پری پلان منصوبہ بندی کے تحت بلیدہ زامران جیسے پرامن علاقے کی آمن امان کو بگھاڈنے کیلئے ڈیٹھ اسکوارڈ کو متحرک کر دیا ہے ۔
اس سے پہلے کوچہ کے علاقے گردانک کے رہائشی ایک نوجوان دکاندار حکیم ولی داد چیرمین عبد الرحمن بازار رہائشی ہونہار اسٹوڈنٹس 16 سالہ رحیم جان کو بیدردی سے قتل کیا گیا تھا قاتل ایک طریقہ واردات الگ ہیں جن کہ قاتلوں کی پاؤں کے نشانات وہاں جاکر ختم ہو جاتی ہیں وہاں بڑی تعداد میں تخفظ پاسداری کے نام پہ وہ لوگ موجود ہیں جن کی نام لینا موت کو دعوت دینے کی مترادف ہے ۔
انھوں نے بیان میں کہاہے کہ ہم اپنے نوجوانوں کی لہو کہاں کس کے ہاتھوں تلاش کریں دوسری جانب چند نابینہ اندھے پن کے شکار لوگ جشن منا رہے ہیں کہ ہماری اینٹلی جنس اداروں کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ایک علیحدگی پسند عسکری تنظیم کے کمانڈر کو شہید کر دیا ہے اگر آپ لوگوں کے پاس نہتے عام لوگ کمانڈر لگتے ہیں کسی کو نام کی Base پہ قتل کرتے ہو آپ سمجھیں کہ آپ بہت اندھے نابینہ ہو چکے ہو یا کہ دیدہ دانستہ طور پر صرف نام بلوچ کر کے ٹارگٹ کرتے بلوچ قوم کی قتل عام کر رہے ہو
بس وہی ٹکا خان والی پالیسی kill baloch any time any where
آج بلوچستان میں باقاعدہ وہی جنرل ٹکہ خان پالیسی باقاعدہ طور پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے