لسبیلہ ( مانیٹرنگ ڈیسک ) اوتھل لوامز یونیورسٹی اوتھل کے ایگریکلچر شعبہ کے طالبعلم بیان دُر بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف طلباء کا احتجاج پانچویں روز بھی جاری ہے، مظاہرین نے یونیورسٹی کے سامنے دھرنا دیا ہوا ہے اور آج ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی۔
ریلی میں طلباء کے ساتھ لاپتہ طالبعلم بیان دُر بلوچ کے اہل خانہ بھی شریک تھے ، جنہوں نے اپنے بیٹے کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔
اس دوران شال سے سماجی کارکن گلزادی بلوچ اور جبری لاپتہ راشد حسین کی بھتیجی ماہ زیب بلوچ نے دھرنے میں شرکت کر کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی۔
اس موقع پر طلباء نے جامعہ کے احاطے میں ریلی نکالی اور سیمینار کا نعقاد کیا۔
مظاہرین نے کہا کہ بیان دُر بلوچ کی گمشدگی کے خلاف طلباء نے کلاسوں اور امتحانات کا بائیکاٹ کیا ہے، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے کچھ طلباء کو زبردستی مڈٹرم امتحانات دینے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
آپ کو علم ہے کہ اوتھل یونیورسٹی کے طالب علم بیان دُر بلوچ کو گذشتہ ماہ اوتھل بازار سے ان کے چار ساتھیوں کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا، بعد ازاں ان کے ساتھیوں کو رہا کر دیا گیا، لیکن وہ تاحال لاپتہ ہے۔
مظاہرین نے ان کی زندگی کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری طور پر بازیاب کر کے رہا کیا جائے یا عدالت میں پیش کیا جائے بصورت دیگر طلباء اپنا احتجاجی دھرنا جاری رکھیں گے۔