آواران جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

آواران ( مانیٹرنگ ڈیسک ) جبری لاپتہ دلجان بلوچ کی بہن نے آواران کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے، جس کا مقصد ان کی بازیابی کا مطالبہ کرنا ہے۔

دلجان بلوچ کو 12 جون 2024 کو مبینہ طور پر پاکستانی فورسز نے ان کے گھر سے حراست میں لیا تھا، اور تب سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکاہے۔

ان کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہرہ 18 نومبر کو شروع ہواتھا، جبکہ خاندان کے افراد اور مقامی رہائشیوں نے آواران کی مرکزی سڑکوں کو احتجاجاً بند کر دیا تھا۔ تاہم، حکام کی یقین دہانی کے بعد سڑکیں کھول دی گئیں، لیکن ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے باہر دھرنا تاحال جاری ہے۔

دلجان بلوچ کی بہن نے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران بھوک ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے حکام اور مقامی رہنماؤں پر وعدے توڑنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم نے کافی انتظار کیا۔ یہ بھوک ہڑتال ہماری آخری امید ہے۔”

مظاہرین دلجان بلوچ کی فوری رہائی اور احتجاج کے دوران مظاہرین کے خلاف درج مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ اہل خانہ کا کہنا ہے، “اگر اس احتجاج کے دوران ہمیں کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔”

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بولان میڈیکل کالج کے طلبہ کا حکومت کے تعلیم دشمنی کالج کو فوجی اڈہ میں تبدیل کرنےکیخلاف احتجاج چوتھے روز بھی جاری

ہفتہ نومبر 30 , 2024
شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان کے دارالحکومت شال میں بولان میڈیکل کالج (بی ایم سی) کے طلبہ کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری رہا۔ طلبہ کالج اور ہاسٹلز کی بحالی کے ساتھ ساتھ گرفتار طلبہ کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہرین نے بی ایم سی کے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ