ملتان ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل مُلتان کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پہلے کئی دفعہ یہ واضح کرچکے ہیں اور ابھی تک اپنی گزشتہ وضاحت پر قائم بھی ہیں کہ بی ایس سی ملتان ایک آزاد ادارہ ہے جس کی منشور اپنی ہی ممبران جو بلوچ طلباء ملتان میں زیر تعلیم ہیں انہی کی توسط سے قائم و کارگر ہے جسکا ملتان سے باہر کسی بھی کوئی تنظیم یا کونسلز کے ساتھ آئینی رشتہ نہیں ہے۔البتہ بہ حیثیت بلوچ یہ بارہا کہا جا چکا ہے کہ اخلاقی رشتہ قائم ہے استوار کرنے کی سوالی بھی ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے نام پر بننے والی اتحاد کو دفعتاََ اصولوں کو مد نظر رکھ کر جواب نفی میں دی ہے جو کہ ایک ادارے کی حیثیت سے جواب دینے کا حق بھی رکھتے ہیں۔مگر ایک ہی روداد کو بار بار اسٹیٹمنٹ شکل میں شائع کرنا خود کو دودھ کے دھلے اور بی ایس سی ملتان کی ساخت پر داغ اچھالنے کی ناکام کوشش ہے جس کی مزمت اسلئے نہیں کرتے کہ ”یہ محض ایک بچگانہ سیاسی عمل ہے“ اس طرح کے حربوں سے بی ایس سی ملتان کسی کی ایموشنل اپروچ اور طفلی سوچ کے شکنجے میں نہ پھنسنے والی ہے اور نا ہی ایسی کمزوریوں کو جگہ دے گی جو مستقبل میں پھنسنے کے باعث بنیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب کے نام پر بننے والی اتحاد ایک من چاہی اتحاد ہے جو کہ محض ایک گروہ کی من چاہی اشارے،مفاد،ڈکٹیشن اور کونسلز کی مزاج کو ٹھیس پہنچانے کی مترادف ہے جنکو مد نظر رکھ کر اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ لیا مگر بی ایس سی پنجاب کے کسی بھی کام میں خلل کی وجہ بنے ہیں اور نا ہی بنیں گے مگر وفاق و پنجاب کی جانب شائع شدہ اسٹیٹمنٹ سے واضح ہے کہ وہ چاہتے ہی یہی ہیں کہ بی ایس سی ملتان انکی من چاہی اتحاد کے جال میں پھنس کر اپنی ادارتی وقار کھو بھیٹے جو کہ محض اک خواب کے سوا کچھ اور نہیں ہوسکتا۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اتحاد قوموں کی جانبِ منزل روانگی کی ایک اہم کڑی ہے مگر اتحاد کا فیصلہ لینے والوں کی نیت میں کھوٹ ہو تو اسے اتحاد نہیں سینہ زوری کہنا مناسب سمجھیں گے۔اُس اتحاد کو خیر آمد کہتے ہیں جو کونسلز کی بلائی و بقاء کیلیے ہو جس کے لئیے کسی بھی وقت قدم بہ قدم تیار ہیں۔
ہائیجیکنگ کے مورد الزام ٹہرانے والوں کو اتنی تک نہیں پتہ کہ ہائیجیکنگ کرنا کس کو کہتے ہیں رٹی رٹائی اصطلاحات سے من گھڑت سیاسی ٹوٹکے بن تو سکتے ہیں مگر جب بھکریں تو زمہ دار کون؟
انھوں نے کہا ہے کہ اجنبی سرزمین کی راگ آلاپنے والے خود یہ کہتے نہیں تھکتے کہ بلوچ جہاں بھی ہو بلوچ ہے مگر جب من مانیاں پوری نہ ہوں تو طرح طرح کی اصطلاحات قلم بند کرکے عارضی اور نہ جواب پانے والے تجسس سے اپنی اور باقی طلباء کی مزاجی مستقل تجسس سے راہ فرار اختیار کرتے ہیں جو صرف اور صرف کونسلز کو استوار کرنے کا ایک غیر پوشیدہ بہانہ اور سیاسی دل بہلانا ہی ہے جس کو جامد و وسیع نظریہ سے کوئی بھی لینا دینا نہیں۔
ترجمان نے کہا ہےکہ ادروں میں مسائل کا ظہور لازم و ملزوم ہے اسی طرح بی ایس سی ملتان بھی مسائل سے انکاری نہیں کوشانِ حل ضرور ہے لیکن حل وہ جو ادارے کی بہتری کیلئے ہو نا کہ اس سے ایک گروہ کی پروٹوکول مضبوط ہو اور ادارے نکھار میں دھندلا پن آجائے ۔مگر آل کونسلز کی جانب آئے ہوئے دوستوں نے مسئلہ کو بہ زور و سماجت کی حل دینے کی کوشش کی اور جب ناکام رہے تو منہ چھپانے کے بجائے غلاف اوڑھ کر آسانیاں ڈھونڈنے میں کوشاں رہے تب بھی ہم انکے مشکور ہیں کہ انہوں نے وقت نکالنے کی جسارت کی لیکن حقائق پہ مبنی الفاظ استعمال کرتے تب شاید من چاہی اتحاد کو وقت کا تقاضہ سمجھ کر اپنا لیتے لیکن جو ہم شک کی نگاہ سے دیکھ کر اندیشہ ظاہر کررہے تھے انکی قلم کی رویہ سے حقیقت میں بدل گیا اور اتحاد کی تابوت کو آخری کیل ٹونکنے کی ذمہ داری نبھائی۔
بی ایس سی ترجمان نے کہا ہےکہ ایک مرتبہ پھر واضح کرتے ہیں کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان ایک با اختیار ادارہ ہے جو اپنے اندرونی مسائل میں بیرونی مداخلت قبول نہیں کریگی چاہے وہ مداخلت نام نہاد اتحاد کی ہو یا بلوچیت کے نام پر ایموشنل اپروچز کے پیچھے چپے سیاسی دکانداری کی ہو اور نا ہی کسی کونسل کی مسائل میں مداخلت کرنے کی اجازت بی ایس سی ملتان کی آئین دیتی ہے جسکی پاسداری کرتے ہوئے ہمیں کسی کونسل یا کونسلز کی مسائل سے سروکار نہیں ہے۔البتہ بلوچ طلباء کے اجتماعی مسائل میں کسی بھی وقت شانہ بہ شانہ کھڑے ہونے سے گریز نہیں کریں گے جو کہ ہماری ماضی کی تسلسل کا حصہ ہے اور برقرار رہے گا۔
انھوں نے مزید کہا ہےکہ میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے شاید یہ سمجھنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے کہ ہم کمزور پڑ کر من مانیاں من و عن قبول کریں گے یہ محض اک بھول ہی ہوگی ہاں اس طرح کے اقدامات ضرور ٹھیس پہنچا کر دوریوں کی باعث بنیں گی مگر بی ایس سی ملتان کی بقاء کی خاطر یہ دوریاں سر خم کرکے تسلیم کرتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کونسل کی بقاء کے فیصلے وہ شخص نا کرے جس نے ہمارے گراؤنڈ پر ایک لمحہ تک نہیں گزارا ہے۔بی ایس سی ملتان کے فیصلے بی ایس سی ملتان کے جنرل باڈی سے ہی پاس ہوں نا کہ بیرونی انجان افراد کے ہاتھوں یرغمال ہوکر فیصلے توپنے کی روایت شروع ہو۔
ترجمان نے آخر میں کہا ہےکہ کونسلز میں مسائل اب بھی سر اٹھا رہے ہم بھی کونسلز کے مسائل سے بہ خوبی آشنا ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی کونسل کے مسئلہ کو ڈسکس کرنا گوارا نہیں سمجھا جو کہ ہماری ادارے کی ڈسپلن کے پیروی کرنے کی ثبوت ہے۔مگر وفاق و پنجاب کی شائع شدہ تحریر یہ آشنائی ملی کہ انکی نظریں ملتان کونسل پر ٹکی ہیں اس سے ہزار گنا بہتر یہی ہے وہ اپنی مسائل کا حل ڈھونڈیں اگر وہ اپنی مسائل کو بائی پاس کرکے ملتان کونسل پر نظر ٹکانے کی کوشش میں ہیں تو یہ خلا میں تیر چلانے کی مترادف ہوگی کہ جسکا نشانہ نا پکا اور نہ ہی کچا ہے۔