بلوچ عوام کو تقسیم کرنے کی سازش اور ایران بارڈر کے کاروبار پر اتحاد کی ضرورت:تحریر۔ سنگت آوارانی

بلوچستان، ایک عظیم ثقافتی، تاریخی اور جغرافیائی ورثے کا حامل علاقہ ہے، جہاں بلوچ قوم اپنی شناخت، روایات اور تہذیب کو صدیوں سے سنبھالے ہوئے ہے۔ تاہم، موجودہ سیاسی حالات اور نام نہاد سیاستدانوں کے منفی عزائم نے بلوچستان کے مختلف علاقوں جیسے آواران، گوادر، پنجگور، تربت، چاغی، اور دیگر بلوچ علاقے کے لوگوں کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ان کا مقصد بلوچ قوم کو ایک علاقائی نقطہ نظر سے تقسیم کر کے آپس میں اختلافات اور نفرت کے بیج بونا ہے، تاکہ بلوچ اپنے مشترکہ حقوق اور مفادات کے لئے متحد ہو کر آواز نہ اٹھا سکیں اور سْیاستدانوں کی منصوبہ کامیابی کی راہ ہموار کرے۔

حالیہ دنوں میں ایران کے ساتھ لگنے والے بارڈر کے مسئلے کو بنیاد بنا کر یہ سیاستدان عوام کو تقسیم کرنے اور ان کے درمیان نفرت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تقسیم کی حکمت عملی اس طرح مرتب کی گئی ہے کہ ایک بلوچ قبیلہ دوسرے بلوچ قبیلے کو علاقائی طور پر کمتر سمجھے اور اپنی روایات اور ثقافت کے باوجود ایک دوسرے کے قریب آنے سے اجتناب کرے۔ ایران بارڈر کے ارد گرد کاروباری مفادات اور وسائل کی کمیابی کو بنیاد بنا کر اس طرح کا بیانیہ پیش کیا جا رہا ہے جس سے بلوچوں کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں۔

ایران بارڈر کے ارد گرد تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں وسائل کی تقسیم کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ بعض سیاستدان اس صورتحال کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کو ایک دوسرے کے مخالف کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس تقسیم کی پالیسی کا مقصد بلوچوں کو ایک اجتماعی شناخت کے بجائے مقامی اور علاقائی شناخت میں محدود کر دینا ہے تاکہ وہ اپنے مشترکہ حقوق اور مسائل کے لئے متحد نہ ہو سکیں بلوچ کو منتشر ہونے کی سازش صدیوں سے جاری ہے لیکن بلوچوں نے ہمیشہ کے لئے ناکام بنا دیئے ہیں

حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے تمام علاقے اور ان میں بسنے والے لوگ ایک ہی تاریخ، ثقافت اور زبان کے وارث ہیں۔ ان کی شناخت بلوچ ہونے میں ہے، نہ کہ علاقائی حد بندیوں میں۔ بلوچ قوم کی صدیوں کی جدوجہد اس بات کا ثبوت ہے کہ انہوں نے ہمیشہ ایک قوم، ایک آواز اور ایک مقصد کے تحت اپنی شناخت کو برقرار رکھا ہے۔ بلوچ کبھی بھی اپنی سرزمین، زبان، ثقافت اور مشترکہ ورثے کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، اور نہ ہی ان کی شناخت کو علاقائی حد بندیوں میں قید کیا جا سکتا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ بلوچ عوام ان سیاستدانوں کے جھوٹے وعدوں اور تقسیم کی پالیسیوں کو مسترد کریں اور اپنی وحدت کو قائم رکھیں۔ بلوچستان کے تمام علاقوں کو ایک ساتھ مل کر اپنی جدوجہد کو جاری رکھنا ہو گا، چاہے وہ آواران ہو، گوادر، پنجگور، تربت، چاغی، یا بلوچستان کا کوئی اور حصہ۔ بلوچ عوام کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے درمیان موجود اختلافات کو ہوا دینا ان کے حقوق سے محرومی کا سبب بنے گا، جبکہ ان کی یکجہتی انہیں مضبوط اور ان کے حقوق کے حصول کی ضمانت بن سکتی ہے۔

بلوچستان صرف ایران بارڈر تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ایک وسیع و عریض خطہ ہے جہاں ہر بلوچ کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے، کاروبار کرنے اور اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے۔ بلوچستان کی زمین، اس کے وسائل اور اس کے باشندے کسی بھی بیرونی طاقت یا سیاستدان کے ناپاک عزائم کا شکار نہیں ہونے چاہئیں۔ بلوچ عوام کو اس بات کا شعور ہونا چاہیے کہ ان کی بقاء اور کامیابی ان کی وحدت اور باہمی احترام میں ہے۔

بلوچ عوام کو اس تقسیم سے نکل کر ایک مضبوط اور متحد آواز بننا ہوگا۔ اگر وہ اپنے حقوق کی جدوجہد میں تقسیم ہوئے تو ان کے مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔ لہذا، ان نام نہاد سیاستدانوں کی سازشوں میں نہ آئیں اور اپنے حقوق کے لئے یکجہتی کے ساتھ آواز بلند کریں۔ بلوچستان کی سرزمین ان کے آبا و اجداد کی ہے، اور اس پر کسی بھی بیرونی طاقت کا حق نہیں ہے۔ بلوچ قوم کو چاہئے کہ وہ نام نہاد سْیاستدانوں کا یہ انتشار نظریہ مسترد کر کے اپنے مشترکہ حقوق، وسائل اور مفادات کے لئے ایک ہو جائیں۔ ایک دوسرے کے خلاف نفرت یا عداوت کو فروغ دینے کے بجائے مل کر اپنے مسائل کا حل تلاش کریں اور اپنی سرزمین کے لئے انصاف اور حقوق کا مطالبہ کریں۔ بلوچستان کا ہر گوشہ بلوچوں کا ہے، اور انہیں ہر کونے میں رہنے، کام کرنے اور اپنی زندگی گزارنے کا حق ہے۔

میں خاص طور پر تُربت، گوادر، آواران، پنجگور کے باشعور لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ بارڈر کے نام پر پھیلائی جانے والی نفرت کے جال میں نہ آئیں۔ یہ وقت تقسیم کا نہیں، بلکہ اپنے حقوق اور مشترکہ مفاد کے حصول کے لیے متحد ہونے کا ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ بارڈر پر ہونے والے کاروبار کا فائدہ ہمیں اجتماعی طور پر حاصل ہو سکتا ہے اگر ہم باہمی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر ہمیں اپنی قوم، اپنی زمین اور اپنے حق کے لئے ایک آواز ہونا ہوگا۔ بلوچ قوم کی عظمت اتحاد میں ہے، اور اسی اتحاد سے ہم اپنی شناخت، بقا اور حقوق کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

شال پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس میں جھڑپیں، گاڑی کی ٹکر سے ڈی ایس پی سمیت متعدد پی ٹی آئی کارکنان زخمی

ہفتہ نومبر 9 , 2024
شال ( مانیٹرنگ ڈیسک ) شال میں پولیس اہلکاروں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا ہے، پولیس نے جلسے کے لیے آنے والے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کردی، پی ٹی آئی کے جھنڈے لگی گاڑی نے پولیس اہلکاروں کو روند دیا،واقعے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ