اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف احتجاج، تیسرے فیز میں پنجگور، مستونگ، منگچر میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرہ کیا گیا

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے سے اظہار یکجتی کے طور پر بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

منگل کے روز مستونگ، پنجگور ، گوادر اور منگچر میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے جن میں خواتین، بچوں سمیت جبری لاپتہ افراد کے لواحقین بھی شریک تھے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں جبری لاپتہ افراد کی تصاویر اور مختلف پلے کارڈز، بینرز اٹھا کر جبری گمشدگیوں کی روک تھام کا مطالبہ کرتے ہوئے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Addressing the participants in Mastung, the speakers said that Turbat to Islamabad Long March, Balochistan is a complete protest today. Instead of listening to their demands, the state is gathering death squads in Islamabad against them.

انہوں نے کہاکہ لواحقین کے مطالبات سادہ اور صاف واضح ہیں کہ ہمارے پیاروں کو بازیاب کرکے عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ سنگیں ہے اور انسانی بحران جنم لے رہا ہے ۔

ضلع پنجگور میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین، بچے اور مرد سڑکوں پر نکل آئے ، انہوں نے کہاکہ آج ہم ریاست کو یہ پیغام دے رہے کہ پورا بلوچستان اسلام آباد دھرنے کے ساتھ ہے۔

شرکا نے کہاکہ بلوچ نسل کشی کے خلاف اسلام آباد دھرنے کے مد مقابل چند مٹھی بھر بدنام زمانے ڈیٹھ اسکواڈ کو لا کر ریاست انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح کے عمل سے ریاست اپنے لئے مزید مسائل پیدا کررہا ہے۔ بلوچستان حکومت ایک طرف مزاکرات کا ڈھونک رچا رہا ہے تو دوسری طرف اس طرح کے عمل کرکے اپنی جگ ہنسائی کروارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ یہ یاد رکھیں گے کہ اسلام آباد میں انکے ساتھ کیا سلوک ہوا، ہمارے بوڑھی والدین اور بچوں کو تشدد کیا گیا وہ کھلے آسمان تلے سردی میں بیمار ہورہے ہیں جبکہ دوسری طرف تمام سہولت سے آراستہ احتجاج کے نام پر ڈیٹھ اسکواڈ لایا گیا اس طرح کے عمل سے بلوچ کمزور نہیں ہونگے ۔

There, in Guldan area of ​​Gwadar, children and school students took out a rally and dharna on the Makran Coastal Highway.

انہوں نے کہاکہ ہم بلوچ نسل کشی کےخلاف اسلام آباد احتجاج کے ساتھ ہیں ۔ بچوں اور اسکول کے طلبا نے جبری گمشدگیوں کے خلاف نعرہ بازی کی ۔

قلات کے تحصیل منگچر میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد کے بلوچ مظاہرین سے اظہار یکجتی کی۔اور کہاکہ
بلوچستان بھر میں مرحلہ وار احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ بلوچستان میں جاری ان احتجاجی مظاہروں کا مقصد اسلام آباد دھرنے سے اظہار یکجہتی ہے۔

انھوں نے کہاکہ بلوچستان بھر میں جاری ان مظاہریں کا مطالبہ ہے کہ اسلام آباد دھرنے کے مطالبات تسلیم کئے جائیں اور جبری گمشدگیوں سمیت ماورائے عدالت جعلی مقابلوں میں لوگوں کو قتل کرنا بند کرکے لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے ۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

تونسہ شریف بلوچ یکجہتی کمیٹی سے اظہار یکجہتی کرنے والے دو افراد حراست بعد لاپتہ

بدھ جنوری 10 , 2024
تونسہ شریف  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے گذشتہ ماہ ہونے والےتربت تا اسلام آباد لانگمارچ کے تونسہ آمد پر مظاہرے اور استقبال کرنے والوں پر  ایف آئی آر کیا گیا تھا ،میں سے   دو افراد کو ایف آئی آر کی عبوری ضمانتیں بھی ہو‌چکی ہیں  کو پولیس حراست میں لیکر لاپتہ […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ