بلوچ تاریخ کا انمول لمحہ۔ڈاکٹر منان بلوچ

آج بلوچ وطن کی آزادی اور انقلاب کی خاطر ہزاروں بلوچ فرزند شہادت کے عظیم رْتبے پر فائز ہو رہے ہیں ۔کسی قومی و انقلابی جہد میں ایسے ہی فرزندوں کی بدولت قوموں کی تعمیر ہوتی ہے اور قومیں انقلاب جیسے عظیم نعمت سے بہرہ ور ہوتے ہیں یقیناًیہ تمام فرزند اپنی یادیں ذہنوں پر نقش کرتے ہیں لیکن ان تمام کے متعلق لکھنا ایک صفحے میں مشکل ہے ان فرزندوں کی کچھ انمول لمحات کوزیر قلم لایا جا سکتا ہے ۔جو اپنی قوم اور دوسرے اقوام کی رہنمائی کرتے ہیں۔

جب سقراط نے زہر پلانے والے کو کہا کہ آپ اتنے عرصے سے کام کرتے ہوئے بھی دیر کر رہے ہیں ۔میں موت کو دکھانا چاہتاہوں کہ وہ بھیانک نہیں بلکہ سچائی کی عظمت اسے ہیچ بنا دیتی ہے۔

شہید حمید نے خود چل کر پھانسی گھاٹ پر پہنچ کر پھانسی کے پھندے کو چومتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ انقلاب اور آزادی کیلئے جان کی قربانی معمولی ہے ۔شہید درویش نے اپنی منزل کی جانب سفر کرتے ہوئے کہا کہ خاندان نہیں آزادی مقدس ہے ۔

30جون2015کو بلوچ قومی تاریخ میں ایسے عظیم الفاظ کے ساتھ شہید شیہک جان نے نہ صرف ہمیں حوصلہ دیا بلکہ دْنیا کے تمام مظلوم محکوم آزادی پسند اقوام اور انقلابیوں کے لئے لازوال اثاثہ قائم کر دیا ۔ اس دوران فضاء سے لے کر زمین تک پاکستانی فوج اپنی پوری طاقت کے ساتھ بظاہر بلوچ فرزندوں کو موت کی خوف میں مبتلا کرنا چاہتی تھی لیکن سفر خان ، رمضان جان، ذ اکر جان، فرہاد جان، علم خان ، شاہ فیصل جو پہلے ہی موت کو للکار کر شہادت کے عظیم رْتبے پر پہنچ چکے تھے ۔وہیں شہید شیہک جان کی مقدس لہو آپ کے عزم مصمم سے مامور جسم سے ٹپک کر انقلاب اور آزادی کی آبیاری کر رہی تھی اور آپ کو یقین ہو چلاتھا کہ اب کچھ ہی لمحوں میں یہ سانسیں ساتھ چھوڑ رہی ہیں تو آپ موت کو للکار کر فرما رہے تھے کہ یہ آخری لمحہ بھی میرے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتی بلکہ آپ نے با اعتماد ہو کر قومی آزادی کی مضبوطی کیلئے بلوچ قومی رہنماؤں کوجو پیغام دیا وہ آپ کی بہادرانہ صلاحیتوں کا بہترین مظہر ہے۔

میں اپنے لئے ایک اعزازاور شرف سمجھتا ہوں کہ ایسے ایک بلوچ فرزند سلیمان یعنی شیہک جان کے متعلق کچھ لکھنے کی جسارت کروں ۔شیہک جان کو میں بچپن سے جانتا ہوں آپ بچپن سے ذہین اور سماجی بْرائیوں سے دورایک الگ انسان تھے ۔جس دور میں آپ نے شعور کی دہلیز پر قدم رکھا اْس دور میں زیادہ تر لوگ سردار محمد حسنی کے دربار میں سْجدہ ریز رہتے تھے لیکن آپ اگر کبھی گئے بھی تو اْس دربار کا حصّہ بننے سے بچے رہے ۔ایک توآپ کو اپنے نانانبی بخش بلوچ سے یہ جْرأت وراثت میں ملی تھی کیونکہ آپ کے نانا بھی دربار سے پرے رہے۔دوسری وجہ آپ کی وہ انفردیت تھی جو آخر دم تک قائم رہی آپ نے اپنی انکھوں کے سامنے کئی ہم عمر لوگوں کو دیکھا جو اْس دور میں مختلف سماجی بْرائیوں میں ملوث تھے۔

سردار کی پشت پناہی میں غنڈہ گردی ایک عام بات تھی لیکن شیہک جان ان تمام صورت حال سے متاثر نہیں ہوئے ۔ یعنی آپ ایک غیر انقلابی ماحول میں انقلابی انسان تھے۔ 2002 میں ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے بلوچ جہد آزادی کو جو نئی جہت دیدی آپ اْس سیشن میں بطور ایک کونسلر موجود تھے ۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی سحر انگیز شخصیت سے متاثر ہونا ایک فطری بات ہے لیکن میں نے آپ کو بلوچ قومی فکر اور نظریہ سے متاثر پایا ہو سکتا ہے کہ بلوچ قوم کو مردہ پرست سمجھ کر ان الفاظ کو اسی پیر ائے میں دیکھا جائے لیکن میں آپ کے خصوصیات اور صلاحیتوں کا آپ کی زندگی میں معترف رہا ہوں اور اس کا ذکر میں بارہا ہمسفر دوستوں سے کرتا رہا ہوں ۔

3مئی 2015جب میں پارٹی فیصلوں کے تحت سفر پر نکل رہا تھا تو میں نے آپ کو دستبندی کی کہ آپ اپنا خیال رکھیں آپ کی زندگی قومی جہد کیلئے انتہائی ضروری ہے لیکن 30جون کو شیہک جان بھی اْس عظیم رْتبے پر آپہنچے جسے انسانیت کی معراج کہتے ہیں کیونکہ فناء کی خوف سے مبّرا انسان ہی اس رْتبے پر فائز ہونے کا حقدار ہیں خوف کے سائے میں موجود لوگ تو صرف مر جاتے ہیں مرنا ایک معمول کی بات ہے ۔لیکن موت کو آنکھیں دکھا کرامر ہونا غیر معمولی انسانوں کا شرف ہے ۔

شیہک جان جو زندگی بھر ایک سمبل بنے رہے آخر وقت میں بھی تاریخ کا انمول حصّہ بنے اْس دن موت شکست خوردگی کا شکار نظر آرہا تھا ۔ اکثر اوقات لمحوں کو یا تو مجرم گردانا جاتا ہے یا ان کو تاریخ میں انمول حیثیت حاصل ہوتا ہے ۔

در اصل لمحے نہیں انسان ہی ان کو حیثیت عطا کرتے ہیں موت سے خوف زدہ لوگ لمحوں کو تاریخ کی تاریکیوں میں پھینک دیتے ہیں لیکن عظیم انسان ان کو سنہری بابوں کا حصّہ بنا دیتے ہیں ۔ مجھے احساس ہے کہ شیہک جان کی جسمانی عدم موجودگی جہاں مجھے فطری غم و اندو ہ میں مبتلا کر چکی ہے ۔وہیں جہد آزادی میں اسکی جسمانی غیر موجودگی کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے لیکن جب آزادی اور انقلاب قربانی سے مشروط ہے تو ایسے انسان ہی اس شرط پر پورا اترتے ہیں ۔

آپ نے اپنے زندگی کی آخری لمحات کو جن تاریخی الفاظ کے ساتھ نا صرف ہمارے لئے بلکہ دوسرے مظلوم اور محکوم اقوام کی خاطر جو عظمت عطا کر دی اور جو پیغام دے کر گئے اْس پر نہ صرف مجھے بلکہ تمام ہمسفر دوستوں اور ساتھیوں کو انتہائی فخر اور مّسرت ہے یقیناًاس پیغام کی قدر و منزلت بلوچ کی آزادی و انقلاب ہے ۔بلوچ جہد آزادی اْسی جہت و ہمت کے ساتھ محو سفر ہے ۔

اس سفر میں جب مشکل صورت پیدا ہو گی تو یہ الفا ظ یاد کرائیں گے کہ مشکل کو پار کرکے منزل تک پہنچا جاتا ہے ۔تاریخ میں جب ہم عظیم انسانوں کے عزم وحوصلوں کو پڑھتے تو کبھی سوچا نہ تھا کہ ہم بھی ایسے نابغہ روزگار شخصیت انسانوں کے ساتھ ایک عظیم مقصد کی خاطر ہم سفر ہوں گے۔

ایمان اور ارادہ انسان کو پختہ بنا دیتا ہے۔یہی پختگی قوموں کو شرف مند بنا تی ہے۔ایسے دھن کے پکے انسانوں کو دیکھنا خود ایک شرف ہے۔جب بنگلہ دیش کے ایک نوجوان کو پاکستانی فوجی نے بندوق تان کر کہا کہ آپ اب مرنے والے ہیں تو اُس نے زمین کو سجدہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آج بے انتہا خوش ہوں کہ اپنی زمین کے لیے اپنا جان دے رہا ہوں۔

انقلاب اور آزادی کی خوشبو میں جو جادو ہے،اُس کو محسوس کرنے والے لوگ ہی عظیم ٹھہرتے ہیں۔جیولیس فیوجک نے کہا ہے کہ جو قومیں اپنی فرزندوں کی قربانیوں سے بے خبر ہوتے ہیں اُن کا نام و نشان مٹ جاتا ہے۔مگر میرے خیال میں ان انسانوں کی لمحات کو بھولنا قوموں کو مردہ بنا دیتی ہے۔اور ایسا ممکن ہی نہیں کہ کوئی قوم اتنی بے حس ہو سکتی ہے۔کیونکہ قدم قدم پر ایسے انسان رہنمائی کرتے رہتے ہیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

لالا وہاب بلوچ اور ساتھیوں کی گرفتاری، خواتین پر تشدد، اور پرامن مظاہرے کو سبوتاژ کرنا ریاستی فاشزم کی بدترین مثال ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی

منگل اکتوبر 22 , 2024
شال ( پریس ریلیز ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہےکہ لالا وہاب بلوچ سمیت پانچ ساتھیوں کی گرفتاری، خواتین پر تشدد، اور پرامن مظاہرے کو سبوتاژ کرنے کو ریاستی فاشزم کی بدترین مثال ہے۔ کراچی پریس کلب کے سامنے ہونے والے پرامن احتجاج پر […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ