امریکہ ( ویب ڈیسک ) انسانی حقوق کے وکیل بلوچ سیاسی خود ساختہ جلاوطن رہنماء کچکول علی ایڈووکیٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پرامن مظاہرین پہ سندھ پولیس اور وفاقی فورسز کی جانب سے بد ترین تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا ایکس پر کہا ہےکہ ہمیں آئینی طور پر ہر شہری کو آزادی سے جینے اور احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔ لیکن ریاست کا طرز عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان ایک ڈیپ اسٹیٹ (فوجی ریاست) ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیٹی نے اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں ۔
بلوچ نامور وکیل نے کہاہے کہ پاکستان میں بالخصوص بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے حالیہ دنوں میں کراچی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 50 سے زائد بے گناہ بلوچ شہریوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم اور ہٹ دھرمی کے خلاف کراچی اور بلوچستان بھر میں احتجاجی شیڈول کا اعلان کیا ہے اور آج پرامن احتجاج اور مظاہرے کا پہلا دن تھا لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر تخریب کاری کی ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ پرامن مظاہرے اور بی وائی سی کے رہنماؤں بالخصوص عبدالوہاب بلوچ اور دیگر کو گرفتار کیاجانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ وہ بے قصور ہیں اور وہ قانونی طور پر پرامن احتجاج اور مظاہرے کے حقدار ہیں۔