پارٹی کی سینیٹر بیٹے سمیت اور نسیمہ احسان اپنے اپارٹمنٹ تک محدود ہیں، اور ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ سردار اختر مینگل

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں میرے لاجز پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ میری پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان اپنے اپارٹمنٹ تک محدود ہیں، اور ان کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاہے کہ پارٹی کے دوسرے سینیٹر قاسم رونجھو جو اسلام آباد میں صبح 8 بجے اپنے ڈائیلاسز کے لیے گئے تھے، تب سے اپنے بیٹے کے ساتھ لا پتہ ہیں۔ کیا جمہوریت ایسی ہوتی ہے۔

علاوہ ازیں بی این پی کے مرکزی رہنما ساجد ترین ایڈوکیٹ نے بتایاکہ اسلام آباد پولیس ابھی سردار اختر مینگل کے اپارٹمنٹ میں آئی جہاں میں اس وقت مقیم ہوں، بتایا کہ ہمارے پاس اپارٹمنٹ میں رہنے والوں کے خلاف انٹیلی جنس رپورٹس آئی ہیں، ہراساں کرنے کا طریقہ، میں نے پولیس سے کہا کہ ان انٹیلی جنس والوں کو بتاؤ کہ وہ آکر مجھ سے بات کرے،‏ ایسے ہتھکنڈوں سے میں ڈرنے والا نہیں ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ میری پوری کوشش ہے کہ آئینی عدالتی پیکج کے لیے ووٹنگ کے دوران پارٹی سینیٹرز کسی دباؤ میں نہ آئیں اور اپنی پارٹی کا موقف برقرار رکھیں۔

سنیٹر مشتاق نے ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ کیسی ترامیم ہیں،امرت دھارا ہے، جس کے لئے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اختر مینگل کہہ رہے ہیں کہ میرے سینیٹرز پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے پارٹی پالیسی کے خلاف حکومت کا ساتھ دے۔سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی کی ویڈیو سنی کہ ان کا بیٹا غائب ہے اور وہ کہہ رہی ہیں کہ اس کے باوجود پارٹی پالیسی کے خلاف نہیں جاونگی،سینیٹر شبلی فراز کہہ رہے کہ ہمارے سینیٹرز، ممبران قومی اسمبلی پر دباؤ ڈالا جارہا ہے ،پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ وہ مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے پارٹی پالیسی کے خلاف جائیں۔

انھوں نے کہاہے کہ یہ کیسی ترامیم ہیں،امرت دھارا ہے، جس کے لئے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں اور زرود و کوب کیاجا رہا،ضمیروں کی منڈی لگائی گئی ہے،ہاتھ مروڑے جارہے ہیں اور تمام ریاستی مشینری استعمال کی جارہی ہے۔جن اپوزیشن ممبران نے پارٹیوں کی پالیسی کے خلاف حکومت کو ووٹ دیا وہ اپنے سیاست کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کرینگے،پاکستان کی نئی نسل اب خرید و فروخت اور وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کو معاف کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔
جس حکومت کے پاس عوام کا حقیقی مینڈیٹ ہی نہیں ہے وہ کیسے دستور میں اتنی بنیادی ترامیم کرسکتی ہیں؟

انھوں نے کہاہے کہ یہ سب کچھ واضح کررہاہے کہ ان ترامیم کی تخلیق پارلیمنٹ میں نہیں عسکری لیبارٹری میں ہوئی ہے اور اس کےبینفشری عوام نہیں وہ طبقات ہونگے جو پس پردہ رہ کر عوام کی حق حکمرانی پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔
اگر بجبر،لالچ و سوداگری کے ذریعے ایسے ترمیم کئے بھی گئے وہ ملک کو کوئی سیاسی استحکام نہیں دے گا بلکہ ایک ایسے شدید عدم استحکام کی بنیاد بنے گا جو کسی کے کنٹرول میں نہیں ہوگا۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

کراچی خفیہ ایجنسیاں اپنی ناکامی چھپانے کیلے بلوچ طلباء کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔ بی وائی سی

جمعرات اکتوبر 17 , 2024
کراچی ( پ ر ) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اپنی سیکیورٹی ناکامی کے بعد انتقامی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔ جبری گمشدگیوں میں حالیہ اضافہ خاص طور پر پنجاب اور کراچی میں بلوچ طلباء کی تشویشناک ہے۔ بلوچ طلباء […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ