بلوچستان میں بچیاں اپنے جبری لاپتہ والد کی راہ تکتے تکتے جوان ہوچکی ہیں, کمبر مالک اور جمال بلوچ کا بی این ایم کے تربیتی پروگرام سے خطاب

سمی اور مہلب کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بچیاں اپنے والد کی راہ تکتے تکتے جوان ہوچکی ہیں اور ان کے احساسات کا بیان ناممکن ہے۔

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے تربیتی پروگراموں کے سلسلے میں ’’بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اور انسانی حقوق کے اداروں کی کارکردگی‘‘کے عنوان سے پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض برطانیہ چیپٹر کے ممبر اور کیپسٹی بلڈنگ کونسل کے ٹیم لیڈرحفیظ عبداللہ ، پروگرام سہولت کار نیدرلینڈ چیپٹر کے دیدگ بلوچ تھے جبکہ منتخب موضوع پہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے یومن رائٹس ڈیپارٹمنٹ (پانک) کے میڈیا فوکل پرسن جمال بلوچ اور بی ایچ آر سی کے جنرل سیکرٹری کمبر مالک نے اظہار خیال کیا۔

’’کیپسٹی بلڈنگ کونسل‘‘ کی جانب کی سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے تربیتی پروگرام کے سلسلے کا یہ ۱۷واں پروگرام تھا۔بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی کارکردگی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اس پروگرام میں جمال بلوچ نے اسد مینگل اور احمد شاہ کرد کی جبری گمشدگیوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ اس انسانی بحران کے شکار خاندانوں پر گزرتی اذیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جنہیں بیان کرنا ممکن نہیں۔ سمی اور مہلب کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بچیاں اپنے والد کی راہ تکتے تکتے جوان ہوچکی ہیں اور ان کے احساسات کا بیان ناممکن ہے۔حفیظ عبداللہ کے سوال پر جمال بلوچ نے کہا کہ مختلف اداروں کی تعداد میں اختلاف کوئی بڑا مسئلہ نہیں، اہم بات یہ ہے کہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ جبری گمشدگیاں ہورہی ہیں اور یہ ریاستی ادارے ہی کررہے ہیں۔

کمبر مالک نے عالمی برادری کی خاموشی کی وجہ ان کے اپنے سیاسی و معاشی مفادات بتائے اور کہا کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے از خود نوٹس نہیں لیتے بلکہ رپورٹوں کے ملنے پر ہی کاروائی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست لوگوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے جبری گمشدگیوں کا سہارا لے رہی ہے تاکہ کوئی ان کے خلاف نہ بولے۔پروگرام میں کمبر مالک بلوچ نے مزید اس امر کی نشاندہی بھی کیا کہ عالمی قوانین کے تحت شہریوں کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے اور جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

خاران: پاکستانی خفیہ اداروں کے دفاتر پر حملہ دھماکے اور فائرنگ

منگل جولائی 2 , 2024
خاران شہر میں یکے بعد دیگرے چار دھماکوں اور مسلسل فائرنگ کی آوازوں سے گونج اُٹھا۔ تفصیلات کے مطابق مسلح افراد نے سیکریٹریٹ روڈ جوکہ شہر کا ریڈ زون تصور کیا جاتا ہے، پر واقع پاکستانی خفیہ اداروں آئی آیس آئی اور ایم آئی کے دفاتر پر چار بم حملے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ