تربت میں جنات سے منسوب واقعات علاقہ خالی کرنیکی سازش ہے، عوامی حلقے

تربت کے علاقے ملکی باغ میں جنات سے منسوب واقعات جنات کے نہیں انسانی کارفرمائی ہے۔ جنات سے منسوب خبر پھیلا کر علاقاہ مکینوں میں خوف وہراس پیدا کیا گیا ہے ۔کئی مہینوں سے جاری جانوروں ، باغات اور گھربار کو جلانے کے وقعات سے لوگ شدید کرب واذیت میں مبتلا ہیں۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں  جامعہ تربت  کے بلوچی زبان کے استاد طارق رحیم اور بلوچی شاعر و سماجی کارکن عابد علیم نے تربت پریس کلب میں  میٹ دی پریس دوران میڈیاسے بات چیت کرتے ہوے کہی ہے  ۔

انھوں نے کہاکہ جنات کا واقع سوشل میڈیا میں پھیلایا گیا ہے ،  اگر دیکھا جائے تو جو کچھ ہوا وہ سب انسانی عمل تھا جیسا کہ باغات کو جلانا، جانوروں کو نقصان پہنچانا، گھروں کو جلانا، جہاں تک بات رہی اس واقعے کو ہم سمجھ نہیں پا رہے کہ اصل ماجرا کیا ہے۔

سوشل میڈیا میں بس اس کے ایک ہی پہلو کو چلایا جاریا ہے، ہونا تو یہ چاہے تھاکہ تصویر کے دونوں رخ دکھائےجاتے۔

طارق رحیم نے کہا کہ ان واقعات کو جنات سے منسوب کرنا درست نہیں اس کے پیچھے ایک بڑی سازش کارفرما نظر آتی ہے ۔تاکہ جنات کے نام پر ان واقعات کا سہارا لیکر علاقہ مکینوں سے ایریا خالی کرایا جاسکے اور لوگوں کی جدی پشتی زمینوں پر قبضہ کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ بحیثیت علاقہ مکین میں اس واقعے پر FIR کرنا چاہتا ہوں، یہ واقعات پچھلے آٹھ ماہ سے چل رہے ہیں، ہم اس کی حقیقت تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ مذکورہ واقعے میں اگر جنات ہیں تو اس کا سدباب اور اگر کوئی انسان ہیں تو ان  کیخلاف کارروائی کی جائے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

آواران پاکستانی فوج ہاتھوں دو نوجوان جبری لاپتہ

اتوار مئی 5 , 2024
آواران کولواہ کے علاقہ گیشکور سنڈم کے رہائشی شہنواز ولد موا ز اور مسلم ولد راشد نامی دو نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست بعد جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں سمیت بلوچستان حکومت سے ان کی بازیابی کی اپیل […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ