مظاہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
بلوچ نیشنل موومٹ ( بی این ا یم ) کی طرف سے نیدرلیندز میں ایمسٹردیم ڈیم اسکوائر کے مقام پر جبری گمشدگیوں کے عالمی دن کی مناسبت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی مظاہرے میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
احتجاجی مظاہرین میں سے عبدلواحد ، مہیم عبدالرحیم ، شاری ولید، علیاء بخشی بلوچ، اسلام مراد بلوچ ، باسط ظہیر بلوچ ، عبدالوحید ، زھرا بلوچ اور ڈاکٹر لطیف بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں ہزاروں لوگ جبری لاپتہ ہوئے ہیں ان میں سیاسی کارکن ، طلباء ، ڈاکٹر ، وکیل اور دوسرے عام شہری شامل ہیں، جبکہ ہزاروں افراد کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
انھوں نے کہا بلوچستان میں پاکستانی فوج جبری گمشدگیوں کی کوئی ٹھوس وجوہات نہیں دیتی اور اکثر افراد کبھی واپس نہیں آتے، یا پھر ان کی لاشیں ملتی ہیں جن پر تشدد کے نشانات ہوتے ہیں جبکہ پاکستانی فوج کے مظالم ایک طویل عرصے سے جاری ہیں جو انسانی حقوق کا سنگین مسئلہ ہے۔ اس خطے میں مقامی آبادیوں کو ریاستی ظلم و ستم، معاشی استحصال، ناانصافی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ عالمی برادری ان تمام مظالم پر مکمل خاموشی اختیار کرچکی ہے۔
’’ بلوچستان میں فوجی جارحیت، ماورائے عدالت قتل، اور عام شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک جیسے واقعات معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔ مختلف تنظیموں نے بارہا ان واقعات کی تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے، لیکن ابھی تک کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔‘‘
آخر میں انھوں نے کہا کہ عالمی برادری اور انسانی حقوق کے تنظیمیں بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور پاکستانی مظالم کے خلاف آواز اٹھائیں اور ان پر پابندی عائد کی جائیں۔