گوادر ( پریس ریلیز ) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے شہدائے جیونی کی برسی پر جیونی میں سیمینار کا انعقاد کیا گیا ۔ سیمینار میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور شہدائے جیونی کی برسی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔

تقریب کا آغاز بلوچ راجی سوت سے کی گئی ۔تقریب سے چیئرمین بی ایس او بالاچ قادر،جونئیر وائس چیئرمین عامر نزیر،سابق چیئرمین بی ایس او ایڈوکیٹ سعیدفیض،بی این پی گوادر کے صدر ماجد سہرابی اور کریم شمبے نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج کی نظامت کے فرائض بی ایس او کے سینٹرل کمیٹی کے رکن کرم بلوچ اور جیونی زون کے صدر ولید بلوچ نے سرانجام دیے۔

مقررین نے اپنے خطاب میں شہید یاسمین ،شہیدازگل اور شہید غلام نبی کی قربانیوں بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 21 فروری کا دن بلوچستان کیلئے وہ سیاہ دن ہے جس میں ریاست نے اپنی طاقت اور درندگی سے پانی کے مطالبے پر جیونی کے لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کیا۔دنیا میں ایسے واقعات کی نظیر کہیں نہیں ملتی جہاں بنیادی ضروریات زندگی کے مطالبے کا جواب بدترین بربریت سے دی جائے۔آج سینتیس سال گزر گئے مگر جیونی سمیت بلوچستان کے لوگ اب بھی پانی جیسے بنیادی ضرورت سے محروم ہیں۔سانحہ جیونی دراصل بلوچستان اور اسلام آباد کے درمیاں حاکم و محکوم کے رشتے کو عیاں کرتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ریاست بلوچستان کی قومی حق حاکمیت کوتسلیم کرنے کی بجائے طاقت اور بندوق کے زور پر جمہوری آوازوں کو کچلنے کی پالیسی پرکارفرماہے اسی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچستان میں کتب اسٹالوں کوممنوعہ قرار دے دیا گیا ہے جبکہ حالیہ دنوں بلوچ استادوں اور طلباء کی ٹارگٹ کلنگ میں تشویشناک حد تک اضافی بھی ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے کونے کونے میں لوگوں کی تزلیل روز کا معمول بن چکا۔

مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ نوجوان تمام تر مشکلات کے باوجود علمی سرگرمیوں کو جاری رکھیں۔بلوچ قومی بقاء کیلئے یہ امر ضروری ہے کہ بلوچ نوجوان شعور سے لیس ہوکر اپنے حقوق کی جد وجہد کو تقویت دیں۔