نمائندہ بی این ایم کا برطانوی اراکین پارلیمان کے سامنے مسئلہ بلوچستان پر خطاب ، پاکستان پر پابندی لگانے کا مطالبہ

ماضی میں بلوچ قوم پر چار مرتبہ فوج کشی کی گئی اور پانچویں فوج کشی جاری ہے ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے شعبہ امور خارجہ کے ڈپٹی کوارڈینیٹر نیاز زھری نے برطانوی پارلیمنٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچ قوم نے یہ جان لیا ہے کہ پاکستانی ریاست کے اندر اپنے حقوق حاصل نہیں کیے جاسکتے۔ اس لیے اس نے پہلے دن سے ہی قبضے کی مخالفت کی۔

بی این ایم کے نمائندے نے منظورپشتین کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ، انھوں نے کہا میں منظور پشتین کی غیر قانونی نظربندی کو اجاگر کرنا چاہتا ہوں، جو مظلوم اقوام کی ایک سچی آواز ہے۔ میں اس اجتماع سے التجا کرتا ہوں کہ وہ منظور کی فوری رہائی کے لیے آواز اٹھائے اور مظلوموں کے حقوق کے لیے کھڑے ہونے کی ہمت کرنے والوں کی غیر منصفانہ نظر بندی کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔

انھوں نے کہا ہماری پارٹی تمام مظلوم اقوام کے حق خود ارادیت اور بنیادی حقوق کی جدوجہد کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم کشمیری، پشتون اور سندھی اقوام کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو پاکستانی ریاست کی طرف سے مسلط کی گئی ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد میں مصروف ہیں۔

مذکورہ تقریب کا اہتمام یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی نے کیا تھا جس کے میزبان برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر رچرڈ برگن تھے۔ان کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ کے نمایاں ممبران سابق اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن، فیبین ہیملٹن، کیتھرین ویسٹ، ہلیری بین اور طاہر علی نے بھی مذکورہ کانفرنس میں شرکت کی۔ سردار شوکت علی کشمیری کی قیادت میں یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کا ایک اعلی وفد بھی کانفرنس میں موجود تھا۔ سندھی قوم نواز رہنماء ڈاکٹرلکھو لوہانہ اور دیگر محکوم اقوام کے نمائندگان نے کانفرنس میں محکوم اقوام پر پاکستانی مظالم پر بات کی۔

کانفرنس کے میزبان برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر رچرڈ برگن تھے۔

نیاز زھری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا یونائیٹڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے ساتھ مل کر ہمارے اقوام کے نازک مسائل کو حل کرنے کے لیے میں ’بلوچ نیشنل موومنٹ‘ کے ایک نمائندے کی حیثیت سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں، ۔ آج کی تقریب کا عنوان، "جموں و کشمیر میں جبری تقسیم اور ناانصافی: تاریخی تنازعات کے ازالے کے لیے حکمت عملی،” ان معاملات کی ضرورت اور شدت کو واضح کرتا ہے جن پر ہم بات کرتے ہیں۔

انھوں نے بلوچستان میں پاکستانی فوج کے مسلسل مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا ماضی میں بلوچ قوم پر چار مرتبہ فوج کشی کی گئی اور پانچویں فوج کشی جاری ہے ۔ تاہم، میں یہ بیان کرتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ ننھی فاطمہ بلوچ سے لے کر بزرگ میار بلوچ تک، ہر بلوچ انصاف اور حق خود ارادیت کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔ ہماری بہنیں اور مائیں، غیر متزلزل بہادری کے ساتھ، اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ جدوجہد کی قیادت کر رہی ہیں، یہ ثابت کرتی ہے کہ آزادی کی جنگ میں کوئی جنسی تفریق نہیں۔

’’ یہ ایک ناقابل تردید سچائی ہے کہ مظلوم اقوام ہمیشہ بہادر بیٹے اور بیٹیاں جنم دیتی ہیں۔ آج، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین نا صرف بلوچستان بلکہ بندوبست پاکستان میں بھی مزاحمت کے چہرے کا روپ دھار رہی ہیں، ہر مظلوم کمیونٹیز میں مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔‘‘

بی این ایم کے شعبہ امور خارجہ ڈپٹی کوارڈینیٹر نے مزید کہا ، جیسا کہ ہم یہاں جمع ہوئے ہیں، بلوچ جبری لاپتہ افراد کے اہل خانہ اسلام آباد کے سخت موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے، ریاستی مظالم کو برداشت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جبری لاپتہ افراد کا مسئلہ ایک سنگین انسانی تشویش ہے، اور یہ افسوسناک ہے کہ ریاست اس پر توجہ دینے کی بجائے مارچ کی خواتین رہنماؤں کو بدنام کر کے پر تلی ہوئی ہے۔ مزید برآں، انھوں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ کے رہنماؤں کے ساتھ بلوچ مظاہرین کے خلاف کیمپ لگا رکھا ہے، انھیں ہراساں کرنے اور دہشت زدہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ عالمی برادری کو اس قابل مذمت فعل ہر بات کرنی چاہیے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین انصاف کے مستحق ہیں اور ان کی آواز کو ڈرا دھمکا کر اور ظلم و ستم کے ذریعے خاموش نہیں کیا جانا چاہیے۔ نیاز زھری

انھوں نے تقریب میں موجود برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا میں آج موجود اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس سنگین مسئلے کو اس معزز ادارے کے فلور پر لے جائیں اور پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔ لاپتہ افراد کے لواحقین انصاف کے مستحق ہیں اور ان کی آواز کو ڈرا دھمکا کر اور ظلم و ستم کے ذریعے خاموش نہیں کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے محکوم اور مظلوم اقوام کی حمایت کے لیے متحد جدوجہد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپیل کی کہ ہمیں چاہیے کہ ہم انصاف، انسانی حقوق اور ان بنیادی آزادیوں کے لیے اپنی وابستگی میں متحد ہو جائیں جن کا ہر فرد مستحق ہے۔ ایک ساتھ مل کر، ہم مظلوموں کی آواز کو بڑھا سکتے ہیں اور ایک ایسی دنیا کے لیے کام کر سکتے ہیں جہاں کسی کو ناانصافی کا دکھ نہ سہنا پڑے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بلوچ نسل کشی کے خلاف اور اسلام آباد بلوچ مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلے بلوچستان میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری

بدھ جنوری 17 , 2024
گوادر کیچ منگچر میں مظاہرے

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ