بلوچ نسل کشی اور بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اسلام آباد میں جاری دھرنے سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک تازہ ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ ہماری پرامن تحریک 54 ویں دن میں داخل ہوگئی ہے اور میرے خلاف دباؤ، دھمکیاں اور بدنیتی پر مبنی مہم تیز ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم نے یہ دھرنا 23 نومبر کو تربت میں ایک نوجوان کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع کیا، حکام، سرکاری افسران، حکومت کے کہنے پر چلنے والے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس، اور متعدد صحافیوں اور یوٹیوبروں نے میرے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے اور میرے خاندان سمیت ہمیں مسلسل ہراساں کررہے ہیں اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا یے کہ سب سے زیادہ تشویشناک پہلو بلوچستان کی صوبائی حکومت کیجانب سے خاص طور پر مجھے نشانہ بنایا رہا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان نے مختلف میڈیا ٹاک شوز میں مجھے اور میرے خاندان کو ہراساں کرکے دھمکیاں دیں اور بے بنیاد الزامات لگائے۔
ماہ رنگ کا کہنا ہے کہ انہوں نے میری آواز کو دبانے کے لیے صرف گزشتہ ایک ماہ میں پانچ پریس کانفرنسز کیئے۔ دو دن پہلے، اس نے دعویٰ کیا کہ میرا سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھارت سے چلتا ہے، یہ دعویٰ اسے ثابت کرنا چاہیے، اگر ایسا کرنے سے قاصر ہے تو میں میڈیا اور عدلیہ سے توقع کرتی ہوں کہ وہ ان سنگین الزامات کے لیے ان کا احتساب کریں گے۔ مزید برآں، میرے خلاف بغاوت اور غداری کے تحت متعدد بوگس پولیس مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنسز، میڈیا ٹرائل، اور جعلی پولیس کیسز میرے آزادی اظہار اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ دوسری طرف، کچھ صحافی، یوٹیوبرز، سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے، اور ریاستی نمائندے اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، سوشل میڈیا پر میرے خلاف ٹرینڈ چل رہے ہیں۔ میرے خاندان کو ایک معروف ٹی وی اینکر پرسن کی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ اس نے ہماری مرضی کے بغیر میرے بھائی کی ویڈیو بنائی اور اسے سوشل میڈیا پر شائع کیا۔ یہ اس کی پروفائلنگ ہے؛ ہم اس کی خیریت اور حفاظت کے بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک انسانی حقوق کے کارکن کے طور پر بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف پرامن طریقے سے وکالت کرنے پر ریاست پاکستان، خاص طور پر حکومت بلوچستان، مجھے اور میرے خاندان کو ہراساں اور دھمکیاں دے کر میرے حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اس ویڈیو کے ذریعے، میں دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تمام تنظیموں بشمول ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی، فریڈم ہاوس، فرنٹ لائن ایچ آر ڈی، سمیت دیگر تنظیموں کو مطلع کرنا چاہتی ہوں کہ اگر مجھے یا میرے خاندان کے کسی بھی فرد کو کچھ ہوتا ہے تو ریاست پاکستان، بلوچستان حکومت کے ترجمان جان اچکزئی اور نگراں وزیر اعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ ذمہ دار ہوں گے۔ میں تمام تر دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کے باوجود اپنی جدوجہد پر ڈٹی رہونگی اور دنیا کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتی رہونگی۔