شال جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 5508 دن ہو گئے ۔

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے چیئرمین زبیر بلوچ وائس چیئرمین بابل بلوچ بی ایس او کے زونل صدر کامریڈ اسرار بلوچ صمند بلوچ اور شکور بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی ۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ کہتے ہیں کہ دنیا میں ہر چیز یا عمل بلا وجہ نہیں ہوتا ہر عمل کسی نہ کسی سے منسلک ضروری ہوتا ہے ہر عمل کے پیچھے کچھ نہ کچھ مقصد ضرور ہوتا ہے آج بھی وہ بے بس مائیں بہنیں سڑکوں پر بیٹھ کر جہاں لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے لیکن وہ درد بھری نگاہ سے وہاں سے گزرتے لوگوں کو خو شی خوشی گزرتے دیکھتی ہیں۔ وہ بہنیں اور مائیں بھی سوچنے لگ جاتی ہیں کہ کاش زندگی ایک کتاب ہوتی جن کے صفحات پلٹتے ہی وہیں پچھلے خوشی کے دن ان کے چہرہ پر بھی آجاتے ۔
انھوں نے کہا ہےکہ ہرگز نہیں جب انسان غلامی کی زنجیروں سے جدوجہد حاصل نہیں کر سکتا ہے آج ہمارے سامنے بلوچ قوم کی بہادر اور بے بس مائیں بہنیں ہیں آج ہمیں اپنی اہمیت اور غلامانہ حیثیت کا اندازہ ہونا چاہیے کہ اس ریاست نے ہمیں اس قدر لاچار کیا ہے اس قدر کچلنے اور دبانے کی بے حد کارروائیاں کی ہیں آج ہم بلوچوں کا ضمیر کیوں نہیں جاگتا ہم ظلم کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے آج ہمیں اپنی قومی ثقافت آسانی پہچان اور قبضہ گیر کے خلاف اور اپنے وسائل کے لیے ظالم استماری قوتوں کے خلاف پرامن جدوجہد کرنا چاہیے
ماما قدیر بلوچ نے کہا ہےکہ کیا یہ وقت اب بھی سونے کا ہے ہمارے سامنے بے بس مائیں بہنیں آج بھی درد اور تکلیف میں مبتلا ہے سب کچھ جانتے ہوئے بھی غیرت نہیں جاگتی اٹھو ہمیں مائیں بہنیں پکار رہی ہیں اٹھو تمہاری غیرت ننگ ناموس عزت نیلام ہو رہی ہے
اگر پھر بھی ہماری غیرت نہیں جاگتی تو ماؤں اور بہنوں کی درد بھری پکار سنو جو بے گناہ پیاروں کے انتظار میں ہیں۔ پھر بھی آج ہم خاموش بیٹھ کر محض تماشائی بنے یا صرف بلوچیت کا دعوٰی کرتے ہوئے بس مسخ شدہ لاشیں دیکھیں اور انہیں کند ھادین یا بلوچ ہونے کا حق ادا کریں ؟ اپنے ان بھائیوں کی خاطر جو آج بھی ٹارچر سیلوں میں غیر انسانی تشدد برداشت کررہے ہیں ان کی آزادی کیلے نکلیں۔