کتاب:- ثقافتی گھٹن اور پاکستانی معاشرہمصنف:- ارشد محموداشاعت اوّل:- 2019نظرثانی:- اے جی بلوچ

کتاب ”ثقافتی گھٹن اور پاکستانی معاشرہ“ میں مصنف ارشد محمود پاکستانی معاشرے میں بنائے ہوئے تہذیب و ثقافت کو ایک سماجی گھٹن اور ترقی کے راہ پر ایک رکاوٹ قرار دیتا ہے۔ یہ کتاب مغربی تہذیب ایک پروموشن ہے اس میں مصنف لکھتا ہے کہ پاکستانی معاشرے میں بسے ہوئے آبادی ایک ماضی پسند آبادی ہیں جو اپنے ہر مشکل و مشکلات کا حال ماضی میں ڈونتے ہیں، جس میں پدرسری نظام عروج پر ہے، جس میں آئین سے زیادہ شرعی قوانین کو ترجیح دی جاتی ہے اور جب تک یہ ملک مغربی تہذیب کے راہ پر نہیں چلتا یہ ملک کبھی بھی ترقی کے راہ پر نہیں چل سکتا ہے۔

اس معاشرے میں بیشتر آبادی مذہبی شدت پرستی،فرقہ واریت اور ملائیت کی تاریک کے دلدل میں پھنس چکے ہیں۔ اس صالح معاشرے میں جس فعل سے آپ کو لذت و خوشی ملتی ہے وہ چیز ہمارے سماج میں ممنوع( ٹیبو) ہیں اور اس سماج یہ ہے کہ اخلاقیات کے سارے لیکچر اور ضوابط فقط غریب عوام کے لیے ہوتے ہیں اور طاقت ور طبقات زندگی کی نعمتوں کے خوب مزے لوٹتے ہیں جس میں سیاست دان، باوردی، سول بیوروکریٹ، جاگیردار، سرمایادار اور دینی رہنما شامل ہیں۔

جب آپ کتاب پڑھتے ہوئے کتاب کے بیچ کے صفحات پر آ جاتے ہے تو مصنف ایک فیمینسٹ کے کردار میں آ جاتا ہے اور کچھ صفحات کے پڑھنے کے بعد آپ کو محسوس ہونے لگتا ہےکہ اس معاشرے میں سب سے زیادہ گھٹن میں تو عورت جی رہے ہیں، اس فیوڈل اور قبائلی سماج نے عورت کو کوئی بھی قابلِ مسرت کردار ہی نہیں دیا عورت کو صرف ایک شے کے مشابہ سمجھا جاتا ہے اور خانہ داری تک محدود رکھا جاتا ہے۔

پاکستانی سماج میں بچی پیدا ہوتے ہی اُسے گھر کے چاردیواری میں قید کیا جاتا ہے جب لڑکی کی زندگی کی دوسری پیز شروع ہوتی ہے یعنی کہ وہ شادی کر کے اپنے شوہر کے گھر جاتی ہے تو ویہا بھی اُس کی زمیداری جنسی اور بچوں کی پیدائش و پروریش کے ہوتی ہیں بس۔ پاکستانی معاشرہ ایک پدرسری نظامی معاشرے کے ڈانچے پر چل رہا ہے اور جہاں عورتوں کو خود مختارانہ کردار اور اقتصادی کردار سے دور کیا جاتا ہے جس سے خواتین امپاور نہیں ہو پاتے ہیں۔

اس کتاب میں مصنف نے کچھ عنصر کو ظاہر کیا ہیں جو اس اسلامی سماج میں عورت کو خود کفیل اور خود مختار ہونے کے راہ پر ایک مزاحمت بن کر کڈھے ہیں، وہ اہم جز کون کونسے ہیں اُن کو جاننے کے لیے آپ کو ایک بار اس کتاب کو وقت دینا ہوگا اور اس کو پڑھنا ہو گا۔ اپنے سماجی کھٹن اور خاص کر اس سماج کی ضابطہ اخلاق سے عورتوں کے بے کرداری کو جاننے کے لیے اس کتاب کو ایک مرتبہ پڑھنا وقت کا صیح خرچ کرنا ہوگا۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

چمن باڈر بندش ایک اور شخص نے فاقہ کشی سے تنگ آکر خود کشی کرلی

پیر اگست 12 , 2024
بلوچستان کے علاقہ چمن باڈر پر کام کرنے ولا عبدالرووف نامی مزدور باڈر کی مسلسل کئی ماہ سے بندش کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہوکر خودکشی کرلی ۔ ذرائع کا کہنا خودکشی کرنے والے شخص کا تعلق چمن میں جاری مظاہرین میں سے ہیں جو پچھلے کئی مہینوں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ