گوادر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے تقریبا ڈیڑھ منٹ کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستانی فوج ،ڈیٹھ اسکوائڈ کارندے ، ریاست پاکستان اور بلوچستان حکومت کے کہنے پر اس وقت گوادر میں بلوچ قومی اجتماع کے پرامن دھرنے پر ایک اور وحشیانہ اور پرتشدد حملہ کیا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ دھرنے کو چاروں طرف سے گھیرے میں لے کر پرامن مظاہرین پر اندھا دھند گولیاں چلائی گئی ہیں اور انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی اور ایک ہزار سے زائد شرکاء گرفتار کیے گئے ہیں ۔
اس وقت پاکستانی ریاست گوادر میں پرامن مظاہرین پر ظلم و جبر کی انتہا کر رہی ہے۔ پورے شہر کو پاکستانی فوج نے بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا ہے۔ ہمیں زخمیوں کو نکالنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اور نہ ہی ایمبولینسوں کو گزرنے دیا جا رہا ہے۔ ادھر ہسپتال میں پڑے شرکاء کی نعشیں بھی ہمیں دیکھنے نہیں دے رہے ہیں ۔
انھوں نے کہاہے کہ گزشتہ چار دن سے موبائل نیٹ ورک بند کردیا گیا ہے کسی کو کسی کا خبر نہیں۔ ہر جگہ سرکاری بندوق برادر ایف سی ،پولیس ، خفیہ ایجنسیوں اور مقامی ڈیتھ اسکوائڈ می شکل میں موجود ہیں اور وہ راجی مچی کے شرکاء کو زدوکوب،گرفتار اور حراساں کر رہے ہیں۔
اسٹیج پر موجود منتظمین کو مارا پیٹا گیا ہے ۔ گوادر کے مناظر بھی کسی بھیانک سے کم نہیں ہیں ۔
انھوں نے بلوچ قوم ،سمیت مظلوموں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہمیں جانی نقصان پہنچتا ہے تو اس کا ذمہدار ریاست پاکستان اور بلوچستان کی موجودہ حکومت ہے ۔
انھوں نے کہاہے کہ ہم آپ سب سے گزارش کرتے ہیں کہ فوری طور پر انسانی حقوق کی تنظیموں صحافیوں اور انسانی حقوق سے متعلق کسی بھی ادارے اور فرد کو خط لکھیں، کیونکہ اس وقت گوادر میں ہزاروں جانیں انتہائی خطرے میں ہیں۔