بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری وی بی ایم پی کے احتجاجی کیمپ کو 5438 دن ہوگے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں قلات سےسیاسی اور سماجی کارکنان عبدالمجیدبلوچ اور نزیر احمدبلوچ اور دیگر نے آکر اظہارِ یکجہتی کی ۔
دوسری جانب وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک کی تاریخ جب بی لکھی جائےگی تو اس کےدو واضع خانے ہونگے ایک خانے وہ حقیر بدنما نام آئیں گے جو کہ اپنی وزارتوں سے چھلکتے ہوئےذاتی مفادات تھیش کے عوض عام بلوچوں کی ہلاکت کاباعث بنے ان کے انسانیت سوز رویے بلوچوں پر گرتے ہو تے بموں کا بارود اورگن شپ ہیلی کاپٹروں کا ایندھن بنے، اور جنہوں نے ماتیں وطن کا سودا کیا۔ دوسرےخانےمیں ان بے شمار نایاب گوہر آئین گے کہ جنہوں نےگل زمین کی بقا کی محبت میں بطل سے مصلحت کے بجائےغلامی کے خلاف پرامن جدوجہد کو ترجیح دی ۔ اور جو مراعت تذلیل کو ٹھکراکر مصائب مشکلات پرخار راہ پر چلتےرہے وہ ہمیشہ زندہ رہیںگے۔
مگر ساتھہ ایک تیسرا خانہ بھی ہوگا کہ جو منافقت کی سیاسی سے لکھی جائےگی جن میں دوہرے معیاررکھنےوالے نام نہاد قوم پرست سیاستدانوں کےنام لکھےجائیں گی کہ جو بلوچ قومی تحریک کے خد و خال،عملی راستوں کو بھول بھلیوں میں غرق کرنے کا سبب بنےہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ انسانیت کے سوداگروں کےلیے انسانی تاریخ کا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ اس کے اصل فطرتی، آفاقی رنگوں سے مزین آزاد نظر یے کو ہر دور میں طاقتور قابض مرض غلامی کے ہاتھوں فروخت کرنےکا جرم کیا ہے جس کی وجہ سے آج پوری انسانیت کی قسم کے غلامانہ امراض میں مقید ہیں جن میں سب سے خطرناک غلامی بےحسی ہے ۔ اور دوسرے انسانوں کی آزادی کو سلب کرنے کی مزموم خواہش ہے .